نیک دوست اور برے دوست
بخاری شریف میں حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث شریف مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ نیک صالح دوست اور برے دوست کی مثال یوں سمجھو.
نیک دوست مشک وعنبر اور عطر فروخت کرنے والے کی طرح ہے.اس سے تین فائدوں میں سے کوئی ایک حاصل ہوگا
(1)تم اس سے مشک والا عطر خرید لو گے.
(2)تم کو وہ بطور تحفہ عطر پیش کر یگا.
(3)تم اس دوست کے پاس بیٹھوگے تو تم کو اس کی خوشبو حاصل ہوتی رہے گی. برے دوست کی مثال بھٹی میں پھونک مارنے والے کی طرح ہے اس سے تم کو دو نقصان ہونگے.
(1)وہ تمہارے کپڑے جلا دےگا.
(2)تمہیں اس سے بری قسم کی بدبو ملے گی. لہٰذا نیک لوگوں سے دوستی ہونی چاہئے. اور انہیں کی صحبت کو اپنے لئے غنیمت سمجھنا چاہئے.
شعر
اےبرادر دورباش از یار بد،،
یار بد بدتر شود از مار بد،،
اے بھائی بدترین دوست سے اپنے آپ کو دور رکھا کرو اور بدترین دوست بد ترین سانپ سے بھی بدتر ہے.
صحبت صالح ترا صالح کند.
صحبت طالح ترا طالح کند...
نیکوں کی صحبت تم کو نیک بنا دے گی.
برے لوگوں کی صحبت تم کو برا بنا دےگی.
احقر شمیم مدرسہ دارالعلوم حسینیہ بوریولی ممبئی
No comments:
Post a Comment