Monday, 14 September 2015

اہل اللہ کی بادشاہت

��اہل اللہ کی بادشاہت دنیا میں ��

��ان کی عدم موجودگی میں بھی ��

قائم ہوتی ہے ����

مسٹر آرنلڈ، یہ سرسید کے زمانے میں علی گڑھ یونیورسٹی کا پروفیسر تھا. اس نے ایک کتاب (preaching of Islam) لکھی ہے. اسلامی تہذیب کے متعلق اس نے دور  دکھلائے ہیں.

کہ اسلام دنیا میں کس کس طرح سے پھیلا. عرب،ہندوستان، اور چین میں کیسے پھیلا. اسلامی طور طریقے اور آداب. مبلغین اسلام کی محنتیں اور جانفشانیاں. اور ان کی جدوجہد. ان سب پر اس نے روشنی ڈالی ہے     اس میں اس نے ایک لطیفہ لکھا

وہ کہتا ہے کہ ہندوستان میں  میں نے ایک عجیب چیز دیکھی جو دنیا میں اور جگہ دکھائی نہیں دی..... وہ اسے نہیں دکھائی دی ہوگی. لیکن اور جگہ بھی ہے. مگر اسے کم از کم ہندوستان میں ہی نظر آئی..

وہ یہ کہ جب میں اجمیر گیا تو میں نے دیکھا کہ ایک شخص قبر میں لیٹا ہوا ہے. پورے ہندوستان پر حکومت کر رہا ہے. اور اس کا نام سلطان الہند ہے

یعنی حضرت خواجہ اجمیری قدس اللہ سرہ. ان کو گویا ہم امیرالہند.  امام الہند. سلطان الہند. کہتے ہیں اس لئے کہ خواجہ اجمیری نے ہندوستان میں آکر اسلام کو پھیلایا. اجمیر شریف میں چھپر کی ایک کُٹی ڈال کر بیٹھ گئے. ہندو، مسلم اور غیر مسلم ان کے دربار میں حاضر ہوتے. عقیدت سے بیٹھتے.

ان کی زبان فیض ترجمان سے کلمات حقہ سنتے. ان کی دیانت، ان کے معاملات کی صفائی اور خدا پرستی دیکھ دیکھ کر قلوب پر اثر ہوتا. ہزاروں آدمی دائرہ اسلام میں داخل ہوتے.

خود اسی آرنلڈ نے لکھا ہے. حضرت خواجہ صاحب کے ہاتھ پر بلا واسطہ ننانوے لاکھ آدمی مسلمان ہوئےہیں. ان کے خلفاء کے ہاتھ پر جو لوگ مسلمان ہوئے ان کی تعداد الگ ہے. بلا واسطہ جن کو خواجہ صاحب نے مسلمان کیا. ان کی تعداد ننانوے لاکھ ہے. یعنی ایک کروڑ کے قریب افراد اسلام میں داخل ہوئے. انہوں نے پھر آگے جتنوں کو دائرہ اسلام میں داخل کیا. ان کی تعداد الگ ہے.

تو وہ کہتا ہے کہ میں نے اجمیر میں یہ انوکھا واقعہ دیکھا ہے. کہ ایک شخص قبر میں لیٹا ہوا پورے ہندوستان کا سلطان بنا ہوا ہے. اور سب کے دلوں پر حکومت کر رہا ہے

تو اللہ والے دلوں کے بادشاہ ہوتے ہیں.

دنیا کے بادشاہ بدنوں، پہاڑوں، پتھروں، اور زمین کے بادشاہ ہوتے ہیں. دلوں پر ان کی عظمت وحکومت قائم نہیں ہوتی. دل سے لوگ چاہتے ہیں کہ کس طرح سے ان کا اقتدار ختم ہو جائے اور ہم آزاد ہو جائیں.

اور اللہ والوں کی نسبت دل سے یہ چاہتے ہیں. کہ ان کی حکومت اور زیادہ مضبوط ہو جائے. ان کی محبت میں اگر ہم فنا ہو جائیں. تو ہم کامیاب ہو گئے، ہماری دنیا بھی بن گئی. آخرت بھی بن گئی.

تو جامی رح نے یہ کہا ہے کہ
��مبیں حقیر گدایان عشق را کیں قوم ��

��شاہان بے کمروخسرروان بے کلاہ اند ��

اللہ والوں کو حقارت کی نگاہ سے مت دیکھو. یہ بے تاج کے بادشاہ ہیں.. موجود ہوں تب بھی.. اور موجود نہ ہوں تب بھی.. ساری دنیا ان کی رعیت میں داخل ہے.

اللہ رب العزت ہم سب کو بزرگان دین سے محبت کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین ثم آمین

��ماخوذ حطبات حکیم الاسلام ��

��احقر شمیم مدرسہ دارالعلوم حسینیہ بوریولی ممبئی ��

No comments:

Post a Comment