Monday, 14 September 2015

جن کی قسمت میں پرواز مقدر ہے

جن کی قسمت میں پرواز مقدر ہے

ہمچو فرخے میل او سوئے سما

منتظر  بنہادہ   دیدہ بر   ہوا   

ارشاد فرمایا کہ مولانا جلال الدین رومی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک پرندے کا بچہ آج ہی پیدا ہوا ہے. پر بھی ابھی نہیں آئے، صرف بازو ہیں، ابھی اڑ نہیں سکتا مگر اس کی نظر آسمان کی طرف رہتی ہے. کیونکہ مستقبل میں اس کی قسمت میں اڑنا ہے اس لئے وہ آسمان کی طرف دیکھتا رہتا ہے.

اور جتنے جانور ہیں سب نیچے دیکھتے ہیں. گائے. بیل وغیرہ جب پیدا ہو تے ہیں تو زمین کی طرف دیکھتے ہیں. اور جب بڈھے ہو جاتے ہیں. تب بھی زمین ہی کی طرف دیکھتے ہیں. کیونکہ ان کی قسمت میں پرواز نہیں ہے.

تو جانور مت بنو کہ ہر وقت مٹی کی چیزوں کو ڈھونڈ رہے ہو، ہر وقت حسینوں کو تلاش کر رہے ہو، مٹی کے اجسام پر فدا ہو رہے ہو، زمین کی چیزوں سے مست رہنا اور خدا کو بھول جانا دلیل ہے. کہ یہ شخص مٹی میں پھنسا ہوا ہے.

جن کی قسمت میں اللہ کی طرف پرواز مقدر ہے. وہ زمین پر رہتے ہوئے زمین پر نہیں رہتے. ان کی نگاہیں مثل پرندے کے آسمان کی طرف لگی رہتی ہیں. ہر وقت منتظر ہیں کہ کب موقع ملے اور کب میں اللہ کی طرف اڑ جاؤں. مرتبہ جسم میں وہ زمین پر نظر آتے ہیں. مرتبہ روح میں وہ ہر وقت عرش اعظم پر ہیں. مولانا فرماتے ہیں

ظل او اندر زمیں چوں کوہ قاف

روح او سیمرغ بس عالی طواف

اللہ والوں کا جسم مثل پہاڑ کے زمین پر نظر آتا ہے. لیکن ان کی روح ہر وقت عرش اعظم کا طواف کرتی ہے. ہر وقت قرب خاص سے مشرف رہتی ہے، کسی وقت وہ اللہ سے غافل نہیں ہو تے.

زمیں پر ہیں مگر کیا رابطہ ہے عرش اعظم سے

نہیں آتے نظر لیکن پرِ پرواز آہوں کے

وہ سب کے ساتھ رہ کر بھی خدا کے ساتھ رہتے ہیں

مگر کچھ اہل دل ہی آشنا ہیں ایسے رازوں کے

اس کے برعکس جو لوگ مثل جانور کے ہیں. وہ اللہ کو فراموش کر کے زمین کی چیزوں سے، اور مٹی کے جسموں کی حرام لذتوں اور حرام خوشیوں سے مست ہیں. مردہ لاشوں کی بدبو سے مست ہونے والے کیا جانیں کہ زندہ حقیقی کے نامِ پاک میں کیا خوشبو، کیا لذت، اور کیا نشہ ہے. جس سے اہل اللہ کی جانیں جو شہباز معنوی ہیں. ہر لمحہ ایسی مست ہیں کہ ان کی مستی و کیفیت و خوشی بیان کرنے سے سارے جہان کی زبانیں قاصر ہیں

وہ کرگس جو کسی مردہ پہ ہوتا ہے فدا اختر

وہ کیا جانے کہ کیا رتبے ہیں ان کے شاہبازوں کے

جدھر دیکھو فدا ہے عشق فانی حسن فانی پر
فدا اللہ پر ہیں قلب و جاں اللہ والوں کے

لہذا اللہ کی طرف اڑنے کی کوشش کرو جس کے پاس جانا ہے. اور ایک دن جس کو منھ دکھانا ہے. بس ایک لمحہ ان کو ناراض مت کرو. کبھی خطا ہو جائے تو رو رو کر معافی مانگ لو.

اللہ کی طرف ایک دم اڑنے کا یعنی ولی اللہ بننے کا اس سے آسان نسخہ کوئی اور نہیں
خانقاہ اسی کا نام ہے.

یہ وہ چمن ہے جہاں طائران بے پرو بال
بسوئے عرش بیک دم اڑائے جاتے ہیں

ماخوذ درس مثنوی مولانا روم
محبت ومعرفت

احقر شمیم مدرسہ دارالعلوم حسینیہ بوریولی ممبئی

No comments:

Post a Comment