انصاف کی بات
دینی مدارس اور خانقاہ اور تبلیغ یہ تینوں راستے ہدایت کے لئے بہترین ذرائع اور وسیلے ہیں. ان میں سے ہر ایک میں دین کے حاملین اور قائدین ہی ذمہ دار ہوتے ہیں.
اور دین حاصل کرنے کے لئے یہ تینوں بہترین راستے ہیں. اور ان تینوں میں اچھے اور نیک لوگ ہوتے ہیں. لیکن ہر اچھوں کے ساتھ برے بھی ہوتے ہیں. اور اچھائی کے ساتھ خامیاں بھی ہوتی ہیں.
اور تبلیغی جماعت میں علماء سے زیادہ عوام ہوتے ہیں. اور پڑھے لکھے لوگوں سے زیادہ ان پڑھ ہوتے ہیں. اس لئے اس میں اچھوں کے ساتھ برے بھی ہوتے ہیں.اور ان سے نیکیوں کے ساتھ برائیاں. اور اصولوں کے ساتھ بے اصولیاں بھی کثرت سے ہوں گی.
تو کیا کسی کی بے اصولی اور غلطی کی بنا پر پورے مکتب فکر کو غلط کہا جا سکتا ہے. اور پوری جماعت پر غلطی کا الزام انصاف کی بات نہ ہوگی.
جیسا کہ خانقاہوں میں اچھے لوگ ہوتے ہیں. تو کیا اچھے لوگوں کے ساتھ خانقاہوں میں برے لوگ نہیں ہوتے. ایک دو آدمی برے بھی ضرور ہو تے ہیں. تو کیا ان کی وجہ سے پوری خانقاہ کے اوپر برائیوں کا الزام آ سکتا ہے.
اسی طرح مدارس کے اندر کیا سوفیصد تمام لوگ اچھے ہی ہوتے ہیں؟ اگر سو طلبہ ہیں ان میں ایک دو ضرور برے بھی ہوتے ہیں. تو کیا ایک دو برے ہونے کی وجہ سے اور ایک دو سے غلطیاں ہونے کی وجہ سے سب کے اوپر غلطی کا الزام لگایا جا سکتا ہے. ایسا ہرگز نہیں.
یہ نہایت بے انصافی کی بات ہے. بلکہ برائیوں پر خیر اور خوبیاں غالب ہیں تو ہمیں خوبیاں دیکھنا چاہئے. جو کچھ برائ اور غلطی ہوتی ہے اس پر اڑے نہیں رہنا چاہئے بلکہ جس سے غلطی ہو جائے اس کی اصلاح کرنے کی کوشش کر نی چاہئے.
اللہ پاک ہم سب کو صحیح راہ پر قائم رکھے اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی کی ہدایات پر چلنے کی توفیق نصیب فرمائے آمین
ماخوذ انوار ھدایت
احقر شمیم مدرسہ دارالعلوم حسینیہ بوریولی ممبئی
No comments:
Post a Comment