Monday, 14 September 2015

جہیز کا طالب

��جہیز کا طالب ��

بعض جگہوں میں یہ رواج ہے کہ دولہا والے لڑکی والوں سے زیادہ سے زیادہ جہیز متعین کراتے ہیں کہ کیا کیا دوگے. یہ طریقہ مردوں کے لئے بڑا شرمناک ہے. جہیز کی فرمائش کر نا اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ یہ نکاح عورت کی دین داری کی وجہ سے نہیں کیا جا رہا ہے بلکہ مال کی وجہ سے کیا جارہا ہے.
حالانکہ حضور اکرم صل اللہ علیہ و سلم نے دین کی وجہ سے نکاح کرنے کی ترغیب دی ہے
نیز اخلاقا ََُ بھی ایسی فرمائشات کر نا انتہائی بے غیرتی کی بات ہے کیونکہ انسان مرد اسی لئے بنایا گیا ہے تاکہ وہ اپنی قوت بازو سے کماکر کمزور عورت کی پرورش کرے.
یہی وجہ ہے شریعت میں بیوی کا خرچہ شوہر کے ذمہ قرار دیا گیا ہے مرد کو قوت اسلئے نہیں دی گئی ہے کہ وہ کمزور عورت پر اپنا بار ڈالے اور جورو کے ٹکڑوں کا امیدوار رہے.
مردحاکم اور عورت محکوم، لیکن جس مرد کا گزارہ عورت کے مال پر ہوگا، اسے اپنی جورو کا غلام بننا پڑے گا، کیونکہ شریف انسان احسان کا غلام ہوتا ہے اور زن مرید انسان دین و دنیا میں کوئی ترقی نہیں کر سکتا،
اس کے علاوہ اس میں ایک بڑی خرابی یہ ہے کہ غریب لڑکیوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہو تا.
اور بعض کنجوس بخیل مالداروں کی لڑکیاں باپ کے بخل کا شکار ہو کر جذبات جوانی کو پامال کرتے کرتے بیمار ہو جاتی ہیں اور یا اپنی ناجائز حرکتوں کے ذریعہ اپنے خاندان کی آبرو برباد کر دینے پر مجبور ہو جاتی ہیں
آج کل بکثرت ناجائز حمل گرانے کے واقعات پیش آنے کا ایک بڑا سبب یہ غلط اور شرمناک رواج بھی ہے مسلمانوں کو چاہئے اس کو ٹوڑنے اور مٹانے کی کوشش کریں.

��دعا ہے کہ اللہ تعالٰی ہم سب کو جہیز کی وبا اور اس مہلک امراض خبیثہ کو ختم کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین ��

��ماخوذ خطبات موعظت ��

��احقر شمیم مدرسہ دارالعلوم حسینیہ بوریولی ممبئی ��

No comments:

Post a Comment