تخلیق انسانی کا مقصد
اللہ تعالٰی نے یہ ارشاد فرمایا کہ میں نے انسان وجنات کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے
اصل بات یہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے روز ازل میں اٹھارہ ہزار مخلوقات پیدا فرمائی ہے... ان میں سے تین قسم کی مخلوق کو اپنی عبادت کے لئے منتخب فرمایا
انسان جنات اور فرشتہ
قرآن کریم میں خاص طور پر انسان اور جنات کا تذکرہ ہے فرشتوں کا نہیں. اس کی وجہ یہ ہے کہ فرشتوں کی غذا ہی عبادت ہے. جبکہ انسان جنات کے ساتھ خواہشات نفسانی بھی لگی ہوئی ہیں. بلکہ اکثر وبیشتر انسان وجنات پر خواہشات کا غلبہ ہے.
اس لئے اللہ تعالٰی نے فرشتوں کا ذکر نہیں فرمایا. صرف انسان وجنات کا ذکر فرمایا. صاحب روح المعانی نے حضرت زید بن اسلم رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث شریف نقل فرمائی ہے کہ اللہ تعالٰی نے انسان وجنات کو دو قسموں پر بنایا ہے
(1)اھل سعادت. ان کے لئے اللہ نے اپنی عبادت کو آسان فرمادیا ہے
(2)اھل شقاء. ان کے لئے معصیت آسان اور عبادت مشکل ہے.
مگر اللہ تعالٰی نے تمام ہی انسان وجنات کو عبادت کے لئے پیدا فرمایا ہے اس کو اللہ تعالٰی نے اپنی کتاب کے اندر ان الفاظ سے ارشاد فرمایا ہے.. وما خلقت الجن والا نس الا لیعبدون... ہم نے انسان اور جنات کو صرف اور صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے
پھر اللہ تبارک و تعالٰی نے انسان. جنات اور فرشتہ ان تینوں مخلوق کو تہتر حصوں میں تقسیم کیا. ان میں سے بہتر حصے فرشتوں کی تعداد میں ہو گئے. اور ایک حصہ انسان وجنات کی تعداد میں آیا.
پھر انسان وجنات کو تہتر حصوں میں تقسیم کیا گیا. ان میں بہتر حصے جنات کی تعداد میں چلے گئے. اور ایک حصہ انسان کی تعداد میں آیا. پھر اس ایک حصہ کو تہتر حصوں میں تقسیم کیا گیا. ان میں سے بہتر حصے ایسے ہیں جنہوں نے حضرات انبیاء علیہم السلام پر ایمان نہیں لایا. اور ایک حصہ وہ ہے جس نے حضرات انبیاء علیہم السلام پر ایمان لایا ہے.
اور پھر جس حصہ نے حضرات انبیاء علیہم السلام پر ایمان لایا ہے اس کو تہتر حصوں میں تقسیم کیا گیا. ان میں سے بہتر حصے اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے جہنم میں جائیں گے
اور ان میں سے ایک حصہ اپنے نیک اعمال کی وجہ سے جنت میں جائے گا.
چنانچہ حدیث پاک کے اندر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے. کہ یہود بہتر قسم کی برائیوں میں مبتلا ہو نے کی وجہ سے بہتر فرقوں میں بٹ گئے
اسی طرح نصارٰی بھی بہتر قسم کی برائیوں کی وجہ سے بہتر حصوں میں بٹ گئے
اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی ان میں سے بہتر فرقے اپنی بداعمالیوں کی بنا پر جہنم میں جائیں گے.
اور ایک فرقہ جنت میں جائے گا
صحابہ کرام نے معلوم کیا کہ وہ کون سا فرقہ ہے جو جنت میں جائے گا تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جو فرقہ میرے اور میرے صحابہ کے طریقے پر چلنے والا ہے وہی جنت میں جائے گا
اللہ تعالٰی سے دعا فرمائیے کہ اللہ تعالٰی ہمیں جنتی فرقہ میں شامل فرمائیں اور بغیر حساب و کتاب جنت میں داخل فرمائیں. آمین یا رب العالمین
ماخوذ انوار ھدایت
احقر شمیم مدرسہ دارالعلوم حسینیہ بوریولی
No comments:
Post a Comment