Monday, 14 September 2015

میرا تاریخی وطن کرہی

کرہی ایک تاریخی گاؤں کے نام سے جانا جاتا ہے پندرہ سال قبل جب احقر اندھیری امامت کے لئے گیا تو مسجد کے جو ذمہ دار تھے تو انہوں نے مجھ سے وطن کا نام پوچھا میں نے کہا کرہی

تو فورا انہوں نے کہا کرہی مدرسہ میں نے کہا ہاں تو انہوں نے کہا کہ یہ گاؤں اسی نام سے مشہور ہے مجھے خوشی ہو ئی کی میں ایسے تاریخی گاؤں سے تعلق رکھتا ہوں جسے دور دراز کے لوگ جانتے ہیں
ماشاءاللہ اس تاریخی گاؤں کی مٹی میں زرے زرے میں بیل بوٹے میں ہواؤں میں فضاؤں میں آپ جہاں جہاں گاؤں میں جائیں گے تو آپ کو علم کی روشنی نظر آئے گی اور علم کی خوشبو سے آپ کا دماغ معطر ہو جائے گا اور آپ کو علماء حفاظ اور دانشوران حضرات کا جم غفیر نظر آئے گا

یہ گاؤں کی سرزمین کا ہی کمال ہے کہ مولانا وجہہ القمر صاحب جب لکھنے پر آئیں تو یہ ثابت کر دیں کی میں اس سرزمین سے تعلق رکھتا ہوں جہاں علم کے دریا بہتے ہیں اور اپنی ذہانت اور علم سے احباب کے دلوں کی دھڑکن بن جائیں

ان کے علم کا خزانہ بڑا وسیع ہے ماضی کی تیس سال. بیس سال. پرانی معلومات بزرگوں کے نام جگہوں کے نام. نیتا ؤں کے نام. دین داروں کے نام. سن تاریخ. گزرے لمحوں کی یادیں. پیڑ پودوں کی معلومات. مساکن. زمین کا رقبہ.

ان سب کے بارے میں وہ مفصل معلومات رکھتے ہیں ماشاءاللہ مولانا وجہ القمر صاحب اسی تاریخی گاؤں کی سر زمین سے تعلق رکھنے والے ہیں
ان کے علم کو دیکھ کر سوالات کے جوابات دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے اور آپ بھی یہ کہنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ یہ کرہی کی سرزمین کا اثر

یہاں کی مٹی میں اللہ نے وہ تاثیر رکھی ہے کہ کرہی کے اہل علم حضرات تاریخ پڑھتے ہی نہیں بلکہ تاریخ ساز ہوتے ہیں

میں مبارک باد پیش کرتا ہوں مولانا وجہ القمر صاحب کو

اللہ آپ کی معلومات میں اضافہ فرمائے اور علم میں برکت عطا فرمائے آمین ثم آمین

��احقر شمیم مدرسہ دارالعلوم حسینیہ بوریولی ممبئی ��

No comments:

Post a Comment