Thursday, 29 October 2015

مومن دنیا میں

����مومن،، دنیا میں،، ����

ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم ��
رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن ��

افلاک سے ہے اس کی حریفانہ کشاکش ��
خاکی ہے مگر خاک سے آزاد ہے مومن ��

جچتے نہیں کنجکش و حمام اس کی نظر میں ��
جبریل و اسرافیل کا صیاد ہے مومن ��

����جنت میں ����

کہتے ہیں فرشتے کی دل آویز ہے مومن ��
حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن ��

مطلب ��1..مومن کی دنیا میں پہچان یہ ہے کہ جب وہ اپنے مسلمان بھائیوں،مومن دوستوں میں ہوتا ہے تو ان کے ساتھ یوں رہتا ہے اور ان سے یوں پیش آتا ہے جیسا کہ ریشم ہو جو ملائم و نرم ہوتا ہے. نرمی ملائمت، اخوت، رواداری، ہمدردی اس کا شیوہ ہوتا ہے. لیکن جب دشمن دین سے مقابلہ پڑجائے. جب سچ اور جھوٹ. حق اور باطل اور کفر و اسلام میں معرکہ ہو جائے تو یہی ریشم کی طرح ملائم مومن لوہے کی طرح سخت ہو جاتا ہے اور جب تک باطل کو جھکا نہیں لیتا ضرب کاری سے کام لیتا رہتا ہے..

2..مومن ہر وقت آسمانوں کے مد مقابل اور ان کا دشمن بنا رہتا ہے. ایک تو اس لئے کہ آسمانوں سے کوئی بلا آئے وہ انکا مقابلہ کرتا ہے ان کے آگے جھکتا نہیں دوسرے یہ کہ وہ ان افلاک سے دو بدو ہو کر ان سے آگے،، ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں کے مصداق،، نکل جانا چاہتا ہے. زمین پر ہوتے ہوئے اپنا تعلق آنسوئے افلاک عرش معلی سے قائم رکھنا چاہتا ہے اب یہ بات کسے معلوم نہیں کہ زمان و مکان سے آگے آنسوئے افلاک سے تعلق پیدا کرنا تب ہی ہو سکتا ہے جب مومن بھی نوری ہو کیونکہ نوری جہاں کا تعلق نور سے ہی ہو سکتا ہے اس لئے مومن جو بشریت کے لحاظ سے خاکی،،مٹی کا بنا ہوا ہے،، ہوتا ہے لیکن حقیقت اس کی نورانی ہوتی ہے. وہ خاکی ہوتا ہوا خاک سے آزاد ہو تا. بندہ ہوتے ہوئے مومن صفات ہوتا ہے نوری نہاد ہوتا ہے..

3..مومن چڑیوں اور کبوتروں کا شکار نہیں کھیلتا. بلکہ وہ جبریل و اسرافیل جیسے فرشتوں کو اپنی گرفت میں لاتا ہے. یہاں کوئی گستاخی کا پہلو نہیں ہے کیونکہ علامہ نے نے ان فرشتوں کو بطور استعارہ استعمال کیا ہے. مراد یہ ہے کہ مومن کے مقاصد، بہت بلند، اعلٰی اور ارفع وپاک ہوتے ہیں. معمولی مقاصد تو اس کی نظر کو پسند ہی نہیں آتے...

4...فرشتے یہ کہتے ہیں کہ مومن ایک دل آویز دلکو لبھانے والی شخصیت ہے. حوریں یہ کہتی ہیں کہ دوسروں کے مقابلے میں مومن ہم سے کم ملتا ہے مراد یہ ہے کہ مومن ایک انوکھی اور عجیب شئ ہے. سب جنت میں حوروں کے لئے اور جنت کی دوسری پرکشش چیزوں کے لئے آتے ہیں اور مومن ہے کہ ان کی طرف دھیان بھی نہیں کر تا. اس کی تو صرف ایک ہی خواہش ہوتی ہے کہ دیدار ذات ہو جائے. وہ اپنے رب سے ملاقاتی ہونا چاہتا. حوروں اور جنت کی اسے کوئی پرواہ نہیں..
��اللہ رب العزت ہم سب کو مومن بنائے ��
��اور دنیا سے مومن ہی اٹھائے. آمین ��

��ماخوذ ضرب کلیم ��

��احقر شمیم ��

No comments:

Post a Comment