Thursday, 29 October 2015

مرد فرنگ

����مرد فرنگ. انگریز آدمی ����

ہزار بار حکیموں نے اس کو سمجھایا
مگر یہ مسئلہ زن رہا وہیں کا وہیں

قصور زن کا نہیں ہے کچھ اس خرابی میں
گواہ اس کی شرافت پہ ہیں مہ و پرویں

فساد کا ہے فرنگی معاشرت میں ظہور
کہ مرد سادہ ہے بیچارہ زن شناس نہیں

��مطلب ��اہل عقل و دانش، مفکر اور فلسفی عورت کے مسئلے کو ہزار بار حل کرنے کی کوشش کر چکے ہیں. کہ یہ کیا ہے، اس کے حقوق کیا ہیں مرد کے مقابلے میں اس کا کیا درجہ ہے وغیرہ وغیرہ، لیکن کوئی خاطر خواہ حل نہیں مل سکا.

2...اس خرابی میں کہ داناؤں سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکا عورت کا کوئی قصور نہیں. اس کے شریف ہونے پر تو چاند اور ثریا بھی گواہ ہیں. جس طرح چاند اور تارے پاک اور صاف ہیں اسی طرح عورت بھی پاک و صاف ہے

3...اس خرابی کے ہزار بار سلجھانے پر بھی عورت کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا. اصل قصور نہ عورت کا ہے نہ اہل دانش کا. بلکہ فساد کی جڑ اہل مغرب کا معاشرہ ہے. وہاں مرد اتنا سادا ہے کہ بیچارہ عورت کی ذہنیت کو نہیں پہچان سکا. اگر اسلامی نقطہ نظر سے اس مسئلہ کو دیکھا جاتا تو یہ حل ہو چکا ہو تا اور مرد اور عورت اپنے اپنے فطری دائروں میں میں اطمینان کی زندگی گزار رہے ہوتے.

��ماخوذ ضرب کلیم ��

��احقر شمیم ��

No comments:

Post a Comment