ماں کا حق
حدیث میں آیا ہے کہ ماں کا حق باپ کے مقابلہ میں تین گنا زیادہ ہے. اسلئے کہ ماں نے تین قسم کی تکلیفیں ایسی اٹھائی ہیں. جن کی باپ کو خبر بھی نہیں ہے.
(1)حمل کے زمانہ میں نو مہینے تک ماں نے حمل کا بوجھ اٹھایا. آخری ایام میں تو کسی کروٹ پر آرام نہیں کر سکتی تھی. کبھی اس کروٹ. اور کبھی اس کروٹ پر. کبھی چت لیٹی. غرضیکہ بے آرامی اور مشقت میں پورا زمانہ گزر جاتا ہے. مگر اس تکلیف میں باپ کا کوئی حصہ نہیں... اسی کو اللہ تبارک و تعالٰی نے (حملتہ امہ کرھا) کے لفظ سے ارشاد فرمایا ہے..
(2)دوسری تکلیف ماں نے ولادت کے وقت میں اٹھائی ہے. کہ ولادت کے وقت میں حیات و موت کے ساتھ جو جان کنی کا منظر ماں نے دیکھا ہے. اور اس تکلیف میں بھی باپ کا کوئی حصہ نہیں ہے اسی کو اللہ نے (و و ضعتہ کرھا) کے لفظ کے ساتھ ارشاد فرمایا ہے..
(3)ولادت کے بعد پورے جسم کا جوہر دودھ کی شکل میں ماں نے پلایا ہے. اس میں بھی باپ کا کوئی حصہ نہیں
نیز ولادت کے بعد مہینوں تک بچہ رات میں نہیں سوتا منٹ منٹ میں رونا شروع کر دیتا ہے. جس کے نتیجے میں ماں کو پوری رات میں ایک گھنٹہ بھی سونے کو نہیں ملتا یہ سب تکلیفیں ماں نے تنہا اٹھائی ہیں.
اسی لئے حدیث شریف میں ماں کے حق کو باپ کے مقابلہ میں تین گنا زیادہ بتایا گیا ہے..
ماخوذ انوار ھدایت
احقر محمد شمیم مدرسہ دارالعلوم حسینیہ بوریولی ممبئی
No comments:
Post a Comment