Thursday, 29 October 2015

عورت کی حفاظت

������عورت کی حفاظت ������

اک زندہ حقیقت مرے سینے میں ہے مستور ��
کیا سمجھے گا وہ جس کی رگوں میں ہے لہو سرد��

نے پردہ، نہ تعلیم، نئ ہو کہ پرانی ��
نسوانیت زن کا نگہبان ہے فقط مرد��

جس قوم نے اس زندہ حقیقت کو نہ پایا ��

اس قوم کا خورشید بہت جلد ہوا زرد ����

����مطلب ����1..میرے سینے میں ایک زندہ حقیقت چھپی ہوئی ہے لیکن اسے وہی سمجھ سکتا ہے جس کی رگوں میں خون سرد نہ ہوا ہو یعنی جس کے جذبات مردہ نہ ہو چکے ہیں. وہ حقیقت کیا ہے.شاعر نے اگلے شعر میں بیان کیا ہے..

2...وہ زندہ حقیقت جس کا شاعر نے پہلے شعر میں ذکر کیا ہے اور جس کو صرف زندہ جذبات والے لوگ سمجھ سکتے ہیں. وہ یہ ہے کہ عورت کے عورت پن کا محافظ اگر کوئی ہو سکتا ہے تو وہ صرف مرد ہے. اگر مرد اس کی نگہبانی کے جذبے سے عاری ہو تو پھر نہ پردہ اور نہ تعلیم، چاہے وہ نئ ہو یا پرانی، عورت کے عورت پن کو قائم نہیں رکھ سکتی َ. دوسری صورت میں عورت اپنے عورت پن کے حلقہ سے نکل کر عورت نہیں رہے گی کچھ اور بن جائے گی.

3...شاعر کہتا ہے وہ زندہ حقیقت جو میرے سینے میں چھپی ہوئی تھی اور جس کو میں نے مذکورہ بالا شعر میں صاف بیان کر دیا ہے اس زندہ حقیقت کو نسوانیت زن کا اگر کوئی نگہبان ہے تو صرف مرد ہے. جو قوم اس زندہ حقیقت کو نہیں پا سکے گی تو سمجھ لینا کہ اس قوم کا سورج بہت جلد غروب ہونے کے قریب ہے جن قوموں نے آزادی نسواں کو مادر پدر آزادی سمجھ کر قبول کر لیا ہے. انہوں نے اصل میں فطرت سے بغاوت کی ہے. اور فطرت سے فغاوت کرنے والا ضرور سزا پاتا ہے������
ماخوذ ضرب کلیم ��
احقر شمیم ��

مدرسہ دارالعلوم حسینیہ بوریولی ممبئی ������

No comments:

Post a Comment