تکبر
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے نے دوزخیوں اور اور جنتیوں کی ایک عجیب نشانی بتلائی ہے جس سے ہر شخص اپنے متعلق آخرت میں اپنے مرتبہ اور مقام کا پتہ چلا سکتا ہے. آپ نے ارشاد فرمایا کہ ہر سخت عادت والا. اور زیادہ بکنے والا اور متکبر، مال جمع کرنے والا. اہل دوزخ میں سے ہے. اور کمزور و مغلوب لوگ اہل جنت ہیں،، احیاء،، نیز آپ نے ارشاد فرمایا کہ یقینا بروز قیامت تم میں سے زیادہ ہم کو محبوب اور ہمارے قریب وہ ہوگا جو سب سے زیادہ بہتر اخلاق والا ہو. اور تم میں سب سے زیادہ ہماری نظر میں مبغوض اور ہم سے دور، حق کے خلاف بہ کثرت کام کرنے والے لوگوں کا مزاق اڑانے والے اور اپنی بڑائی جتانے والے ہونگے،، احیا،،
نیز آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں بڑائی میری چادر اور عظمت میری ازار ہے. پس جو شخص ان کو مجھ سے چھینے گا،، یعنی خود ہی بڑااور متکبر بننا چاہے گا،، میں اسے جہنم میں ڈال دونگا اور،، بالکل،، پرواہ نہ کرو نگا،، جمع الفوائد،،
اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جس شخص کے قلب میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہ ہو گا،، جمع،، کیونکہ جنت کے دروازے اخلاق حسنہ پر ہی قائم کئے جائیں گے. اور تکبر وغرور آدمی کو اچھے اخلاق برتنے سے روکتے ہیں. متکبر کبھی اخلاق حسنہ مثلا تواضع وعاجزی وغیرہ سے متصف نہیں ہو سکتا تو گویا تکبر تمام بد اخلاقیوں کی جڑ ہے جس کا پھل جنت کی نعمتوں سے محرومی ہونا ہی چاہیے اور متکبر دینی نعمتوں سے بھی محروم رہتا ہے. اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ میں اپنی آیات، قرآن، سے ان لوگوں کو پھیر دونگا جو زمین میں بیجا تکبر کر تے ہیں.،، اس کا مطلب یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان کے دلوں میں سے قرآن کا فہم اور ا س کی سمجھ اٹھا لوں گا. اللہ اکبر کتنی بڑی محرومی ہے
متکبرین کی تین قسمیں ہیں. ایک حق تعالٰی اور احکم الحاکمین کے ساتھ تکبر برتنے والے یعنی اس کی عبادت اور اس کے احکام کو تسلیم کرنے سے انکار کر نے والے. یہ گروہ کفار کا ہے اوراس کی سزا ابدی عذاب جہنم ہے.. دوسری قسم کے وہ لوگ ہیں جو رسولوں کے احکامات سے تکبر کا برتاؤ کرتے ہیں اور ان کو اپنے جیسا بشر سمجھ کر انکے احکامات کو تسلیم نہیں کرتے بلکہ رسولوں کی سنت. اور طریقہ کا مزاق اڑاتے ہیں. یہ بھی کفر ہے اور اس کی سزا دائمی جہنم ہے. نماز. روزہ. اور دیانت داری. امانت داری اور داڑھی وغیرہ کا مزاق اڑانے والے سوچیں کہ وہ کس متکبرین میں داخل ہیں.. تیسری قسم تکبر کی یہ ہے کہ اللہ اور اللہ کے رسولوں سے نہیں بلکہ اللہ کی مخلوق کے ساتھ تکبر کا برتاؤ کرتے ہیں کہ دوسروں کو کم درجہ کا اور اپنے آپ کو بڑا اور بڑی پوزیشن والا سمجھتے ہیں اس قسم کا تکبر گناہ کبیرہ اور حرام ہے اور یہی تکبر کی وہ قسم ہے جس کے متعلق مذکورہ بالا احادیث آپ سن چکے ہیں
اللہ تعالٰی ہم سب کو تکبر جیسے برے فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
ماخوذ خطبات موعظت
احقر شمیم مدرسہ دارالعلوم حسینیہ بوریولی ممبئی
No comments:
Post a Comment