Thursday, 29 October 2015

حقوق مسلم بر مسلم

��حقوق مسلم بر مسلم ��

حقوق کی ایک قسم وہ حقوق ہیں جو ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر عائد ہوتے ہیں
ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کا پہلا حق یہ ہے کہ جب اس سے ملے تو سلام کرے. اسلام میں سلام کی حیثیت مساویانہ اور مشفقانہ برتاؤ کی ہے. تعظیمانہ برتاؤ کی نہیں ہے. عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ سلام کرنا کسی کی تعظیم میں شمار ہے. اسی لئے بڑے لوگ چھوٹوں کو سلام نہیں کرتے اور مالدار غریبوں کو سلام نہیں کرتے. حاکم اور عہدیدار رعیت کے افراد کو اور استاد شاگرد کو سلام نہیں کرتے. یوں سمجھتے ہیں کہ اگر ہم نے سلام کیا تو ہم چھوٹے اور وہ ہم سے بڑا ہو گیا، حالانکہ یہ خیال غلط ہے سلام کرنے سے کوئی بڑا چھوٹا نہیں ہو تا بلکہ اور زیادہ بڑا بن جاتا ہے، کیونکہ کی سلام ایک دعا ہے اور عموما بڑے ہی چھوٹوں کو دعا دیا کرتے ہیں. یہی وجہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم ہر صحابی کو بلکہ لڑکوں اور بیبیوں تک کو سلام کیا کرتے تھے. پس ہر مسلمان کو چاہئے کہ خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا، جب دوسرے مسلمان سے ملے تو سلام کیا کرے. البتہ چھوٹوں کو سبقت کرنی چاہئے.

دوسرا حق یہ ہے کہ جب مسلمان چھینک لے تو سننے والا یرحمک اللہ کہے

تیسرا حق یہ ہے کہ.. کسی مسلمان کو اپنی زبان یا ہاتھ یا قلم وغیرہ سے تکلیف نہ دے. مجاھد رحمۃاللہ کہتے ہیں کہ دوزخیوں پر مرض خارش مسلط کر دیا جائے گا، جس کی وجہ سے وہ اپنا بدن کھجا ئیں گے، یہاں تک کہ ہڈی نکل آئے گی. تب آواز دی جائے گی. اے فلاں کیا تجھے خارش تکلیف دے رہی ہے. وہ کہے گا جی ہاں. تب اس سے کہا جائے گا. یہ اسلئے مسلط کی گئی ہے کہ تو مسلمان کو تکلیف دے تا تھا،،( احیاء) حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ کسی مسلمان کو حلال نہیں کہ وہ دوسرے مسلمان کی طرف ایسی نظر سے بھی دیکھے، جس سے اسے تکلیف پہنچے (احیاء)

چوتھا حق یہ ہے کہ.. ہر مسلمان سے تواضع اور انکساری کے ساتھ ملے اور کسی پر اپنی بڑائی نہ جتائے، کیونکہ اللہ تعالٰی کسی متکبر فخر کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا. (قرآن) اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالٰی نے مجھ پر وحی کی ہے کہ عاجزی اختیار کرو اور کوئی کسی پر فخر نہ کرے، لیکن اگر کوئی شخص( غلطی سے) دوسرے پر فخر کرنے لگے تو دوسرے کو چاہئے کہ وہ اسے برداشت کرے،، (احیاء) اور بڑائی وتکبر کا جواب تکبر سے نہ دے.

پانچواں حق یہ ہے کہ.. لوگوں کی چغلیاں جو ایک دوسرے کی کریں نہ سنے. اور گفتگو سے منع کر دے اور خود بھی کسی سے غیبت سن کر جس کے متعلق ہو اس کو نہ پہوچائے کیونکہ اس سے آپس میں لڑائی ہو جاتی ہے. حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ،، جنت میں چغلخور داخل نہ ہونگے (احیاء)

چھٹا حق یہ ہے کہ.. جس سے جان پہچان ہو چکی ہو، اگر اس پر غصہ ہو جائے تو تین روز سے زیادہ سلام وکلام ترک نہ کرے. حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے سلام و کلام تین روز سے زیادہ چھوڑے اور ان دونوں میں سے وہ مسلمان بہتر ہے جو خود سلام شروع کرے. (احیاء)

ساتواں حق یہ ہے کہ.. جہاں تک ہو سکے دوسرے مسلمان کے ساتھ احسان کرے اور اس میں اہل و نااہل کو نہ دیکھے حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ احسان کرتے رہو ہر اہل اور غیر اہل کے ساتھ اور فرمایا کہ ایمان کے بعد اصل عقلمندی یہ ہے کہ لوگوں سے محبت رکھے اور ہر اچھے برے کے ساتھ احسان کرتا رہے،، (احیاء)

آٹھواں حق یہ ہے کہ.. کسی کے گھر میں تین دفعہ اجازت لئے بغیر داخل نہ ہو. اگر اجازت نہ دی جائے تو لوٹ آئے اور اس پر برا نہ مانے. اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے کہ گھروں میں بغیر اجازت لئے داخل نہ ہو (القرآن)

نواں حق یہ ہے کہ.. ہر ایک کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئے اور ان کی سمجھ کے مطابق ان سے معاملہ کرے.

دسواں حق یہ ہے کہ.. بڑے بوڑھوں کی عزت و احترام کرے اور بچوں پر رحم و شفقت کرے. حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص بڑوں کی عزت نہ کرے، چھوٹوں پر رحم نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے

گیارہواں حق یہ ہے کہ.. سب سے خندہ پیشانی اور نرمی کے ساتھ پیش آئے. حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو دوزخ کی آگ کس پر حرام کی گئی. صحابہ کرام نے عرض کیا. اللہ اس کے رسول ہی جانتے ہیں. فرمایا اس پر جو نرم کلام ہو، جس سے ملاقات آسان ہو، نرم اخلاق والا ہو (احیاء)

دعا ہے کہ اللہ تعالٰی ہم سب کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین.

��ماخوذ خطبات موعظت ��

��احقر شمیم مدرسہ دارالعلوم حسینیہ بوریولی ��

No comments:

Post a Comment