Wednesday, 28 October 2015

پیام انسانیت قسط نمبر 5

مولانا علی میاں
اور پیام انسانیت

ہوس نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا
نوع انسانی کو

اخوت کی زباں ہوجا
محبت کی زباں ہو جا

قسط نمبر 5

اس سلسلہ کا دوسرا اجلاس 15 جنوری سن 1954 کو جونپور شہر کے ٹاون ہال میں ہوا. جس میں تعلیم یافتہ غیر مسلمین کی تعداد خاصی تھی. جن میں سرکاری ملازمین بھی تھے. آپ نے اس انداز سے اس مجمع کی دکھتی رگوں پر ہاتھ رکھا.

آج انسانیت کا واٹر ورکس خراب ہو گیا ہے. جہاں سے زندگی ابلتی ہے وہ دہانہ خراب ہو گیا ہے. زندگی کے بجلی گھر میں خرابی آگئی ہے. جہاں سے سارے شہر میں بجلی تقسیم ہوتی ہے..

انسانیت گھلتی پگھلتی جارہی ہے چور بازاری، رشوت ستائی اور دھوکہ بازی کا دور دورہ ہے. آج کا انسان ان سب گندگیوں میں مبتلا ہے. آج کے فکر مند انسان ان نتائج پر جھنجھلا رہے ہیں. لیکن غصہ کس پر اتارا جائے؟ اور اس کا ذمہ دار کس کو سمجھا جائے..

انسانیت ان زخموں کو کریدنے اور ان پر نشتر لگانے کے بعد اسکا اند مال اس انداز سے کیا کہ،، ہم انسانیت کا درد محسوس کریں. اپنے اس پیارے ملک کو جس پر ہمارا حق ہے. جس کو ہم نے اپنے خون سے سنیچا ہے ہم پیغمبروں کے راستے سے سنواریں،، اور پھر اس کی وجہ بھی بتلائ کہ،، پیغمبر سسکتی ہوئی انسانیت کے مسائل کو جس انداز سے حل کرتے ہیں وہی صحیح طریقہ ہے.

جب اس طرز پر اس بنیاد پر کام ہوا انسانیت کے دل کی پھانسیں چن چن کر نکل گئیں.. مولانا علی میاں نے انسانیت کا پیغام جس شہر میں پہونچایا یا انسانیت کے پیام کا تعارف جس جگہ بھی کرایا اس میں انہوں نے پیغمبرانہ مشن اور پیغمبرانہ طریق کار کو ہمیشہ ملحوظ رکھا. اور مسلمین وغیر مسلمین کو پیغمبروں کے آنے کامقصد ان کی تعلیمات ان کا طریقہ تبلیغ ہر ہر چیز کو واضح انداز سے بتلایا

جاری

ماخوذ مولانا سید ابوالحسن

علی ندوی رحمۃاللہ علیہ

افکار و آثار

احقر محمد شمیم
مدرسہ دارالعلوم
حسینیہ بوریولی
ممبئی

No comments:

Post a Comment