Friday, 23 October 2015

اشعار ہی اشعار

[07:33, 20/10/2015] ‪+91 98207 95085‬: غزل

محمد خلیل الرحمٰن

(حکیم مومن خاں مومن سے معذرت کے ساتھ)

وہ جو میرا تُم پہ اُدھار تھا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
نہیں اب تلک وہ ادا ہوا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

تھے غبی مگر ہوا داخلہ ، ہوئے پاس یہ بھی کمال ہے
سبھی کچھ تھا میرا کیا دھرا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو پِٹ رہے تھے گلی میں تُم، وہ جو چیختے تھے مدد ، مدد
وہی میں تھا جِس نے چھُڑا لیا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

جسے آپ گنتے ہیں ہر گھڑی، یہ جو گرم جیب ہو ئی ابھی
اسے اور کہتے ہیں کیا بھلا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

چلو چھوڑ دو یہ کہانیاں، نہیں یاد، یہ بھی بُرا نہیں
مِرے منہ سے یونہی نکل گیا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

[10:35, 20/10/2015] ‪+

91 99715 23643‬

: جو تمھیں پیار دے سکے اپنا ایسا دل تلاش کرلینا

میں تو بھٹکا ہوا مسافر ہوں اپنی منزل تلاش کر لینا

تم میرے ساتھ چل نہ پا ؤگے
میری راہ میں تو صرف کانٹے ہیں

پھول برسیں تمھارے دامن پر ایسی محفل تلاش کرلینا

ڈوب جانا نصیب ھے میرا الوداہ آخری سلام تمھیں میرا

تم نہ آنا طوفان کے قریب کوئی ساحل تلاش کر لینا

[12:03, 20/10/2015] ‪+

91 96211 38974‬

: غم حسنین میں اشکوں کی بارش ہم نہیں کرتے.
غلط جو کام ہے اسکی ستائش ہم نہییں کرتے.
شھید کربلا کا غم ہمیں تم سےبھی زیادہ ہے.
مگر اپنی محبت کی نمائش ہم نہیں کرتے.

[12:37, 20/10/2015] ‪

+91 99715 23643‬

کسی صورت نمودِ سوز پہچانی نہیں جاتی
بجھا جاتا ہے دل چہرے کی تابانی نہيں جاتی
صداقت ہو تو دل سينے سے کھنچنے لگتے ہيں واعظ
حقيقت خود کو منوا ليتی ہے مانی نہيں جاتی
جلے جاتے ہيں بڑھ بڑھ کر مٹے جاتے ہيں گر گر کر
حضورِ شمع پروانوں کی نادانی نہيں جاتی
وہ يوں دل سے گزرتے ہيں کہ آہٹ تک نہيں ہوتی
وہ يوں آواز ديتے ہيں کہ پہچانی نہيں جاتی
محبت ميں اک ايسا وقت بھی دل پر گزرتا ہے
کہ آنسو خشک ہو جاتے ہيں طغيانی نہيں جاتی
جگر وہ بھی از سر تا پا محبت ہی محبت ہيں
مگر ان کی محبت صاف پہچانی نہيں جاتی
(جگر مراد آبادی)
[18:42, 20/10/2015] ‪+

91 99715 23643‬:

تم چاند سی حسین ہو ستاروں سے پو چھ لو

پھولوں سے خوبصورت ہو بہاروں سے پوچھ لو
[18:58, 20/10/2015] Nushad Ahmed:

  اساتزہ کے نام

ہم رہبر ہیں ہمیں راستہ دکھانا ہوگا.
ہم رہنما ہیں ہمارے ساتھ زمانہ ہوگا. 

تیل کافی نہیں ہے اب روشنی کےلئے
چراغوں میں ہمیں اپنا لہو جلانا ہوں گا.

پھلوں سے لدی ہیں اپنی سب ڈالیاں
کھاکر پتھر بھی ہمیں پھول برسانا ہوگا

ہے پاس اپنے ہتھوڑا علم کا .
تراش کر پتھروں کو ہیرا بنانا ہوگا.

[13:40, 21/10/2015] Nushad Ahmed

: ﺍٓﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍِﻣﺘﺤﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻣَﻀﻤُﻮﻥ ﺑﮯ ﻭَﻓﺎ ،

ﻭﺿﺎﺣﺖ ﺟﻮ ﺗﯿﺮﯼ ﮐﯽ ﺗﻮ ﮨﻢ ﭨﺎﭖ ﮐﺮ ﮔﺌﮯ

[15:26, 21/10/2015] ‪+


91 99715 23643‬:

راہئے کوئے عدم کا بھی عجب انداز ھے

قوتِ جنبش نہیں پر طاقتِ پرواز ھے

جب پکارا چل دئے سب آب ودانہ چھوڑ کر

کس قدر مانوس یہ صیّاد آواز ھے

سالمیت کی وہاں اے دل کوئی قیمت نہیں

گر شکستہ ھے  تو انکی بزم میں اعزاز ھے

وادیئے تقدیر میں جانے سے پہلے سوچ لے

اک اندھیرا راستہ ھے اور خدائی راز ھے

زندگی دو چار دن ھے جاویدانی تو نہیں

کس لئے طولِ عمل پھر کس لئے اغما ز ھے

گیسوئے رنگت گری سے کیا جواں ہو جائے گا

پُر شکن چہرا تو خود ہی عمر کا غمّاز ھے

خواہشیں اتنی کہ کم پڑجائیں گے کہسار بھی

اور اعضا مضمحل ہیں کانپتی آواز ھے

محمد عمر
[18:50, 21/10/2015] ‪+


91 96211 38974‬

: فقط ملنے ملانے سے ملنساری نہیں آتی.
نہ ہو ایثار کا جزبہ تو پھر یاری نہیں آتی.

خدا اپنی عنایت سے مدارس کو چلاتا ہے.
مدارس میں کوئی امداد سرکاری نہیں آتی.

سبق ہم کو ملاہے یہ سنو قرآں کے پاروں سے
ہمیں دہشت پسندوں کی طرفداری نہیں آتی.

ہماری رہبری کے واسطے قرآن اترا ہے.
اگر اس پر عمل کرتے تو دشواری نہیں آتی.

اگر ہم ایک ہوجائیں حکومت پھر ہماری ہو.
مسلمانوں میں لیکن کچھ سمجھداری نہیں آتی.

تم اپنے فن کو تنقیدی نگاہوں سے ٹٹولو پھر.
فہیم اختر کو کہنا تم کو فنکاری نہیں آتی.


[18:50, 21/10/2015] ‪+91 96211 38974‬:


بستی کے سارے لوگ ھی آتش پرست تھے

گھر جل رھا تھا میرا سمندر قریب تھا
[18:50, 21/10/2015] ‪+

91 96211 38974‬


: کتنے عیبوں سے چھپا رکھا ہے میرے "رب“ نے مجھے
لوگ آج بھی مجھ سے کہتے ہیں "ہمارے لئے دعا کرنا“

[18:50, 21/10/2015] ‪


+91 96211 38974‬:

بِک رھا تھا وقت کے بازار میں میرا لہو

میں نے دیکھا میرا ھمسایہ خریداروں میں تھا
[23:21, 21/10/2015] ‪+91 99715 23643‬: کوئی موسم ہو دکھ سکھ میں گزرا کون کرتاھے

پرندوں کی طرح سب کچھ گوارا کون کرتا ھے

گھروں کی راکھ پھر دیکھیں گے پہلے دیکھنا یہ ھے

گھروں کو پھونک دینے کا اشارہ کون کرتا ھے

جسے دنیا کہا جاتاھے کوٹھے کی طوائف ھے

اشارہ کس کو کرتی ھے
نظارہ کون کرتا ھے
[00:29, 22/10/2015] ‪+91 92213 31786‬: ایوارڈ لوٹانے کے بعد منور رانا کی تازہ غزل؛
     بس ہم نے آج تک یہی جانا ہے :
ملک ہے نہ کہ چھلکتا پیمانا ہے؛
ترشول بانٹے گئے قلم کی طرح
:پھر سے وطن ٹکڑوں میں بنٹوانا ہے؛
انسانیت وہیں پر زندہ رہتی ہے :
جہاں دور خلافت کا زمانہ ہے؛
بند مٹھی تقسیم ہوتی ہے غریبوں پر :
اے حکومت! کیا لالچی ہمیں جانا ہے؟؛
کردیا "سمان" واپس آج تیرا :
یہ کوئی گیدڑ نہیں "منور رانا" ہے؛
[08:36, 22/10/2015] ‪+91 99715 23643‬: میرے مولٰی

میرے مولٰی مری آنکھوں میں روانی دیدے

خشک دریاؤں میں بہتا ہوا پانی دید ے

جو بھی دیکھے وہ کہے مجھ سے نبی کا  ھےغلام

میرے چہرے پہ کوئی ایسی نشانی دید ے

پھر مری قوم پہ ھے  دشمن کی یلغار

پھر کوئی حیدرِ کرّار  سا ثانی دیدے
[14:43, 22/10/2015] ‪+91 99715 23643‬: نتیجہ پھر وہی ہوگا
سناھے چال بد لے گا

پرندے پھر وہی ہوں گے
شکاری جال بدلے گا

بدلنا ھے تو دن بدلو
بدلتے کیوں ہو ہندسے کو

مہینے پھر وہی ہو ں گے
سنا ھے سال بدلے گا

وہی حاکم وہی غربت
وہی قاتل  ہی غاصب

بتاؤ کتنے سالوں میں
ہمارا حال بدلے گا

محمد عمر
[20:20, 22/10/2015] ‪+91 97602 20588‬: لیجئیے آپ کی خدمت میں یہ چند اشعار جو ماہ محرم سے متعلق ہیں، ذیل میں ملاحضہ فرمائیں۔۔

رونے کے ہم اسباب فراہم نہیں کرتے
اعلان تنک مائیگی غم نہیں کرتے،

ہنگامہ فریاد و فغاں ہم نہیں کرتے
بے حرمتی ماہ محرم نہیں کرتے،

رو رو کے لٹاتے نہیں ہم اشک محبت،
اس گنج گراں مایہ کو یوں کم نہیں کرتے،

پروانہ بخشش ہے غم میں سبط پیمبر
ہم اشک کے چھینٹوں سے اسے کم نہیں کرتے،

انکار خلافت تو ہے ابلیس کا شیوہ
ہم پیروی دشمن آدمؑ نہیں کرتے،

اشخاص کے ناموں پہ بناتے نہیں ٹولی
شیرازہ توحید کو برہم نہیں کرتے،

جانباز رہِ عشق کو کہتے نہیں مظلوم
ہم شانِ شہیدانِ وفا کم نہیں کرتے،

سینے میں جو آتش کدہ عشق ہے روشن
آنچ اسکی نم اشک سے مدھم نہیں کرتے،

ہم حق کی حمایت میں کٹادیتے ہیں گردن
سر سامنے باطل کے مگر خم نہیں کرتے،

احساس الم اور ہے اظہار الم اور
لذت کش غم شیون و ماتم نہیں کرتے،

کیا یاد نہیں قصہ پیراہن یوسفؑ
ماتم وہ کیا کرتے ہیں جو غم نہیں کرتے،

وہ روئیں جو منکر ہیں حیاتِ شہداء کے
ہم زندہ جاوید کا ماتم نہیں کرتے،

اللہ رے تواں بخشیٔ صہبائے محبت
بندے ترے پروائے دوعالم نہیں کرتے

✒ناقل:: محمد صہیب مدنی

[22:18, 22/10/2015] ‪+91 99715 23643‬: عداوت سے اگر  تو بے خبر ہوتا تو اچھا تھا

ترے دل پر محبت اثر ہوتا تو اچھا تھا

تعلق اور شکایت لاز م و
ملزوم ہوتے ہیں

اگر با ہم وطیرہ در گزر ہوتا تو اچھا تھا

سکونِ دل ترے دیدار سے
برباد ہوتا ھے

مری نظروں سے پوشیدہ
اگر ہوتا تو اچھا تھا

ترے بن بھی سفرتو زندگی کا کٹ ہی جائے گا

مرے ہمدم تو میرا ہمسفر
ہوتا تو اچھا تھا

خدا نے تو عیاں کر دی بھلائی بھی برائی بھی

اگر انساں شناسِ خیر شر ہوتا تو اچھا تھا

محمد  عمر

[23:42, 22/10/2015] ‪+91 97602 20588‬: عرض ہے

کہ

ہزار جتن کئے تب جاکے چڑھی ہنڑیا

حرام خوروں کو لنگر دکھائی دیتا ہے
[10:54, 23/10/2015] ‪+91 96493 30839‬: ڈرتا ہوں موت سے مگر مرنا ضرور ہے
لرزتا ہوں کفن سے مگر پہننا ضرور ہے

ہو جاتا ہوں غمگین جنازے کو دیکھ کر
لیکن میرا جنازہ بھی اٹھنا ضرور ہے

ہوتی ہے بڑی کپکپی قبروں کو دیکھ کر
پر مدتوں اس قبر میں رہنا ضرور ہے
[12:57, 23/10/2015] ‪+91 88880 79695‬: شانِ ابوبکر رض

وہ پہلا مددگار وہ پہلا صحابی
نبی نے جسے ہر قدم پر دعا دی

وہ افضل بشر بعد از انبیاء ہے
وہ جانِ صداقت وہ جانِ دفاء ہے

فرشتے اسی کی اداؤں پہ عاشق
اسی کی نماز و دعاؤں پہ عاشق

نبیوں سے کمتر اماموں سے اعلی
محمد سے ہر دم وفاء کرنے والا

بشر کی شرافت معیار کا ٹھہرا
صداقت کا اونچا وہ مینار ٹھہرا

وہ سارا کے سارا تو قرآن جیسا
خدا کے تھا ایک ایک فرمان جیسا

خدا اس پہ راضی ہوا وہ خدا پر
کہے  قدسی آمین اسکی دعاء  پر

وہی ثانی اثنین کا  ہے   مخاطب
اسی کیلئے ہے بڑے سب مراتب

جھکاتا تھا نظریں عمر جسکے آگے
کھڑا  شام و سحر  اسکے   آگے

وہ کتنا بڑا ہے خدا جانتا ہے
وہ کیسے بنا ہے خدا جانتا ہے

No comments:

Post a Comment