Friday, 27 November 2015

مرکز سعادت

🌹مرکز سعادت 🌹

امور شرعیہ امور طبعیہ بن جائیں یہ قوت عملیہ سے ہوتا ہے. اور لوگوں کی تعریف و برائی کا یکساں معلوم ہونا قوت اخلاقی کا تقاضہ ہے. قوت عملی کی انتہا یہ ہے کہ آدمی میں طاعت کی رغبت اس درجہ پیدا ہو جائے کہ بغیر اس کے کئے ہوئے چین ہی نہ آئے. قوت اخلاقی کی انتہا یہ ہے کہ اس درجہ غنا پیدا ہو جائے کہ لوگوں کی تعریف اور برائی یکساں معلوم ہونے لگے..

اسی طرح قوت عملی کی انتہا یہ ہے کہ قرآن و سنت کی ہر چیز اپنی جگہ پر بالکل درست اور ٹھیک معلوم ہو اور شریعت اسلامیہ ایک گلدستہ نظر آتی ہو. سعادت انسانی کے لئے انہیں تین چیزوں کے پیدا کرنے کی ضرورت ہے.

(1)علمی قوت (2)عملی قوت( 3) اخلاقی قوت

اور آپ ایسی جگہ میں ہیں. جو علمی. عملی،اخلاقی قوتوں کا مرکز ہے. جہاں ایسی ایسی شخصیتیں پیدا ہوئیں جو ہر اعتبار سے کامل و مکمل تھیں. میں اپنی بڑی سعادت سمجھتا ہوں کہ ایسی با کمال شخصیتوں کی شکلیں دیکھی ہیں. بعض سے کچھ استفادہ کا بھی موقع ملا. استاذ محترم حضرت علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃاللہ علیہ. اللہ اکبر. چلتا پھرتا کتب خانہ تھے اتباع سنت کا یہ حال کہ ان کے عمل کو دیکھ کر مسائل نکالے جاتے تھے. ایسے ہی حضرت شیخ الہند رحمۃاللہ علیہ ان تمام حضرات کی زیارت کے شرف کے ساتھ ساتھ ان سے کچھ استفادہ کا بھی موقع ملا. استاذ محترم حضرت تھانوں رحمۃاللہ علیہ کی زیارت بھی نصیب ہوئی اور حسب توفیق استفادہ کا بھی شرف نصیب ہوا.

🌱یہ ایسی جگہ ہے کہ جہاں کا ایک ایک شخص پوری پوری قوم کے برابر ہے 🌱حضرت تھانوں رحمۃاللہ علیہ نے ملک کے گوشے گوشے میں مواعظ کہے اور ایک ہزار کے قریب تصانیف کیں. بہت سے علماء مل کر بیٹھیں تو بھی اتنا کام مشکل سے ہوسکے گا. حق تعالٰی نے آپ سے ایسے کام لئے جس کا ایک قوم ایک جماعت سے ہونا اگر محال نہیں تو مشکل ضرور ہے.

🌷ماخوذ خطبات حکیم الا سلام 🌷

🍃جلد دوم 🍃

🌱احقر محمد شمیم 🌱

🌱مدرسہ دارالعلوم حسینیہ🌱

🌺 بوریولی ممبئی 🌺

No comments:

Post a Comment