ایمان اور سکون قلب
دنیا کی کروڑوں
سلطنتوں سے بڑھ کر ہیں
ایک بزرگ جارہے تھے. بزرگوں کا یہی حال ہوتا ہے کہ لباس کی کچھ زیادہ خبر نہیں ہوتی. بس جیسا مل گیا، پہن لیا. کبھی شاہانہ لباس، کبھی پھٹے پرانے کپڑے وہ بزرگ پھٹے پرانے کپڑوں سے چلے جا رہے تھے. ایک شہر سامنے آیا تو سارے شہر کے دروازے بند.اب ہزاروں گاڑیاں اندر جانے والی، وہ باہر رکی ہوئیں. اور اندر کی اندر. تجارت و کاروبار بھی سب بند. انہوں نے لوگوں سے پوچھا بھئی یہ دروازے کیوں بند ہو گئے. لوگوں نے کہا اس شہر کا جو بادشاہ ہے اس کا باز کھو گیا. باز ایک پرندہ ہوتا ہے. جس سے چڑیوں کا شکار کرتے ہیں. وہ کھو گیا ہے. تو بادشاہ نے کہا، چونکہ باز کھو گیا شہر کے دروازے بند کر دو اور اسے کہیں سے پکڑ کر لاؤ..
انہوں نے کہا کیسا احمق بادشاہ ہے بھئی؛ پرندے کو اس سے کیا کہ دروازے بند کئے ہیں. وہ اڑ کے باہر نہیں چلا جائے گا. اسے دروازے کی کیا ضرورت ہے ایسا احمق آدمی ہے. پرندے کو اگر پکڑنا تھا. تو شہر پر جال لگوا دیتا کہ اوپر سے اڑکر نہ نکلے. دروازے بند کرانے کی کون سی تک ہے. اور اس بزرگ نے کہا.
یا اللہ. یہ آپ کی عجیب قدرت ہے کہ اس کندہ نا تراش کو تو بادشاہ بنا دیا جس کو یہ بھی تمیز نہیں کہ باز کو روکنے کے لئے جال ڈالنا چاہئے یا شہر کے دروازے بند کرانے چاہئیں. اور مجھ جیسے فاضل عالم کو بھک منگا بنا رکھا ہے کہ جوتیاں چٹخاتے پھر رہے ہیں، کوئی پوچھتا نہیں. عجیب آپ کی قدرت ہے اور آپ کا نظام کہ اس احمق کو سلطنت دے دی اور مجھے جوتیاں چٹخانے کے لئے چھوڑ دیا.
اس بزرگ کے دل میں یہ وسوسہ گزرا. حق تعالٰی کی طرف سے الہام ہوا کہ کیا تم اس کے لئے تیار ہو کہ تمہارے دل کی. ایمان کی دولت اس بادشاہ کو دے دیں اور اس کی سلطنت تمہیں دے دیں.. تھرا.. گئے. عرض کیا نہیں یا اللہ،میں ایمان نہیں دینا چاہتا. فرمایا اتنی بڑی دولت دے دی. پھر بھی بے و قوم اپنے کو بھک منگا سمجھ رہا ہے، یہ دولت ظاہری جس کے پاس ہے وہ کل کو ختم ہوگی. جس کے پاس ایمان ہے وہ وہ دولت ہے جو ابد الا باد تک چلنے والی ہے. تو تجھے ابدی دولت دی اور اسے عارضی دولت دی. تونے اس کی قدر نہ کی..
پھر توبہ کی اور کہا کہ یا اللہ؛ مجھ سے غلطی ہو گئی مجھے معاف کر. واقعی تونے مجھے دولت مند بنا دیا. جس کے پاس ایمان کی دولت ہے. اس سے بڑھ کر کون دولت مند ہے. یہ دولت آگے تک جانے والی ہے. مسلمانوں کو اگر مادی دولت ملے تو شکر ادا کرنا چاہئے کہ ایمان کی دولت الگ دی اور دنیا کی دولت بھی دی..
ماخوذ خطبات حکیم الا سلام
احقر محمد شمیم مدرسہ
دارالعلوم حسینیہ بوریولی
ممبئی
No comments:
Post a Comment