ڈاکٹر فیض اشرف فیض (اکبرآبادی)
یا رب پیا ہے میں نے وحدت کا جام تیرا
دل میں ہے یاد تیری، لب پر ہے نام تیرا
ہو گی حیات روشن، تحقیق ذات حق سے
قرآن میں لکھا ہے ہر اک کلام تیرا
عقل و شعور انساں، حیرت میں ہے خدایا
وہم و گمان سے ہے بالا مقام تیرا
وہ دیکھتے ہیں تیری ہر ایک شے میں قدرت
اہل نظر کی خاطر جلوہ ہے عام تیرا
تیرے ہی حسن ظن کا ہر ذرہ آئینہ ہے
ہم لوگ دیکھتے ہیں حسن تمام تیرا
اس شخص کے لئے تو جنت بھی منتظر ہے
یا رب ہے جس کے دل میں عشق دوام تیرا
پی کر وہی مئے حق پائے گا فیض ہر دم
جس کو نصیب ہو گا، پر کیف جام تیرا
ہو گا دماغ روشن جس کے مطالعہ سے
قرآن میں لکھا ہے ایسا کلام تیرا
تیرے ہی حسن کا ہے ہر ایک حسن پر تو
سب لوگ دیکھتے ہیں حسن تمام تیرا
وہ دیکھتا ہے ہر اک شے میں تراہی جلوہ
اہل نظر کی خاطر جلوہ ہے عام تیرا
پی کر وہی مئے وحدت کامیاب ہو گا
جس کو نصیب ہو گا پر کیف جام تیرا
پروردگار تیرا عاشق ہے یہ سخنور
جاوید فیضؔ کے ہونٹوں پر ہے نام تیرا
No comments:
Post a Comment