Thursday, 21 January 2016

کرہی کو صادق رہنما اور ہمدرد قوم و ملت کی تلاش ہے

🍃کرہی کو صادق رہنما🍃
🌹ہمدرد قوم و ملت کی 🌹
🍃تلاش 🍃

جب مومن کے دل میں ایمان کی حرارت تیز ہوتی ہے. ایمانی سطح بلند ہوتی ہے تو اللہ رب العزت اس سے خدمت خلق کا کام لیتے ہیں. اور جس کے دل میں اللہ کے بندوں کی محبت آجائے وہ عاشق رسول بن جاتا ہے اور اس شخص کا تذکرہ آنے والی نسلوں میں بھی باقی رہتا ہے. چہ جائیکہ اس کام میں خار دار کانٹے،دشواریاں، طعن و تشنیع آنکھوں نے دیکھا ہے. لیکن اھل حق نے ہمیشہ حق کا ہی ساتھ دیا ہے. اور ایک وقت گزار کر جب وہ مسیحا دنیا سے روپوش ہو تا ہے تو بیگانے بھی آنسو بہاتے ہیں. جب اس درجے کا رہنما نہیں میسر ہوتا..

کرہی گاؤں کی فلاح و بہبود کے لئے مولانا انظر صاحب قاسمی نے یہ بہت ہی قابل تحسین قدم اٹھایا ہے. یہ سچے عاشق رسول کی پہچان ہے. کیونکہ ہمارے آقا و مولی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم نے غریبوں سے بہت محبت کی ہے اور سچے عاشق رسول کی یہی پہچان ہے کہ وہ آقا کی پیروی کرنے والا بنے.

کرہی کے معزز و محترم حضرات کی رائے ہے کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور اس کمیٹی کا ایک صدر ہو جو اسے بحسن و خوبی پائے تکمیل تک پہنچائے. کون ایسے پختہ عزائم، حق گو، اور اپنوں اور پرائے کا درد، صاحب بصیرت، دور اندیش، احباب کے دلوں کی دھڑکن، جس کی باتوں پر نوجوان طبقہ، بزرگ، اور ہر کوئی ہمہ تن متوجہ ہو جائیں. ایک شخصیت حقیر کی نگاہوں کے سامنے بار بار گردش کر رہی ہے. جو بہت درد رکھنے والی خیر خواہ شخصیت ہے.

جس نے سیکڑوں علماء حفاظ کو. درس و تدریس، ممبرو محراب سے جوڑ کر رکھ دیا. اس حقیر و فقیر کو بھی اسی شخصیت نے یہ ھدایت والا سچا راستہ دکھایا. ہم وطن،ہم مکتب، ہم رفیق، ہم درد، ہونے کے باوجود اللہ شاہد ہے اس شخصیت نے جو سچ باتیں حق باتیں ہوتی تھیں اسی کو انجام دیتے تھے. اور اگر ہم اپنی بات منوانا چاہتے تھے. تو ان کا ایک ہی جملہ ہوتا. حافظ شمیم صاحب میں اپنے فرض منصبی کو پورا کروں گا چاہے آپ کو کتنا ہی گراں گزرے. جو ہمارا اصول و ضابطہ ہے اس کے بر خلاف ایک بات بھی میں آپ کی تسلیم نہیں کرسکتا. بہرحال اس وقت ہمیں تکلیف ضرور ہوتی تھی. لیکن بعد میں احساس ہوتا کہ ایک سچے مسلمان کو اپنے فرائض اسی طرح انجام دینا چاہئے.

تو کرہی کے معزز و محترم حضرات اس شخصیت کے اندر ایک بات کوٹ کوٹ کر بھری ہے کہ وہ جھوٹ نہیں بولتے اور اصول کے بہت پابند ہیں. اور کمیٹی کے صدر کے اندر یہ بات بہت ضروری ہے.

تیسری خوبی. خیر خواہی کے تعلق سے. کوئی کسی کو معیشت سے جوڑنے کی فکر نہیں کرتا. اور یہ بات تو انسانی فطرت میں داخل ہے کہ میری دوکان کے سامنے کسی اور کی بھی دوکان ہو. اور اگر مارکیٹ بھی ہو تب بھی اگر انسان کے دل میں خیر خواہی نہ ہو تو وہ کبھی نہیں چاہے گا کہ دوسرا گاؤں کا آکر میرے دوکان کے اردگرد دوکان چالو کرے. اور اس کی معیشت اچھی ہو جائے. یہ توبڑے دل گردے والے خیرخواہ شخصیت ہی سے ہو سکتا ہے.

کیونکہ آنکھوں نے دیکھا ہے ایک ہی ماں کا دودھ پینے والے سگے بھائی دودھ کے رشتے کو خون کے رشتے کو فراموش کر کے ایک دوسرے کی معیشت کو برباد کرنے کی فکر میں سرگرداں رہتے ہیں. تو اس شخصیت نے اپنے اردگرد گاؤں کے کم و بیش دس پندرہ لوگوں کو دوکان سے جوڑ دیا اور اچھی رائے دی اور رہبری کی.

تو کمیٹی کے صدر کے اندر خیر خواہی بھی ہونی چاہئے اور یہ بات بھی اس شخصیت کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے.

آپ سبھی حضرات کو میری تحریر ہی بتانے کے لئے کافی ہے کہ میں کس شخصیت کے بارے میں کہنا چاہتا ہوں. تو حضرات اس مقدس و محترم ومکرم شخصیت کا نام نامی اسم گرامی حضرت مولانا تصدق حسین صاحب قاسمی کرہی ہے. میں نے بڑی محبتوں سے آپ کا نام چنا ہے امید ہے کہ احباب بھی تائید فرمائیں گے اور حضور والا بھی قبول فرماکر کرہی کے غریبوں پر رحم کا معاملہ فرمائیں گے اللہ رب العزت آپ کو اس کا جزا دونوں جہان میں عطاء فرمائے گا اور آپ کی ذات پر کوئی حرف شکایت نہ آئے اس کے لئے ہم سب  احباب  ہمہ وقت انشاءاللہ آپ کا ساتھ دیں گے....

لکھنے میں جو کمی کوتاہی ہوگی اس کی معافی چاہتا ہوں

احقر محمد شمیم مدرسہ دارالعلوم حسینیہ بوریولی ممبئی

No comments:

Post a Comment