🌿میں.. کا نکلنا 🌿
ارشاد فرمایا. انسان کے اندر سے میں بہت دیر سے نکلتی ہے. اسلئے مشائخ کرام اپنے لئے.. میں.. کا لفظ استعمال نہیں کرتے بلکہ فقیر اور عاجز کا لفظ استعمال کرتے ہیں. یہ فقیر بھی اپنے لئے انہیں لفظوں کو پسند کرتا ہے. اللہ تعالٰی کے سامنے انسان کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس لئے انسان کو کسی طرح بھی زیب نہیں دیتا کہ رب تعالٰی شانہ کے سامنے بے ادبی کرے. یاد رکھیں انسان میں ذکر کے ساتھ ساتھ.. میں.. بھی بڑھتی رہتی ہے. آخری چیز جو انسان کے دل سے نکلتی ہے وہ تکبر ہے بڑا بننے کی خاطر انسان ذلت بھی گوارا کر لیتے ہیں. یہ اسمبلی کے ممبران ووٹ لینے کی خاطر لوگوں کی وقتی ذلت بھی اٹھا لیتے ہیں اس کی پروا نہیں کرتے اور بعد میں کوئی خبر نہیں لیتے.
انسان کا نفس.. میں.. کا بڑا دلدادہ ہوتا ہے. جس کام میں انسان کی عزت بنتی ہو وہ کام کرنا اسے آسان لگتا ہے. اپنے آپ کو مٹاکر کام کرنا انسان کے لئے بہت مشکل ہوتا ہے. لیکن کام میں برکت تبھی آتی ہے جب اپنے آپ کو مٹاکر کام کیا جائے. اپنے آپ کو مٹانے سے ہی اخلاص پیدا ہوتا ہے.
مٹادے اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہے
کہ دانہ خاک میں مل کر گل گلزار ہوتا ہے
ارشاد فرمایا.. جب.. میں.. کو مٹایا جائے گا تو اپنی کوئی حیثیت نظر نہیں آئے گی. پھر اپنی عبادت بھی کچھ نظر نہیں آئے گی اور پھر انسان دو نفل پڑھ کر اللہ تعالٰی پر احسان نہیں جتلائے گا. شیطان کو تکبر نے ہی گمراہ کیا تھا وہ اللہ تعالٰی کے سامنے دلیل دینے لگا کہ میں آدم سے اچھا ہوں. شیطان سینکڑوں سال تک اللہ تعالٰی کی عبادت کرتا رہا . عالم اتنا تھا کہ استاد الملائکہ بن گیا.
عارف بھی تھا کہ عین اللہ تعالٰی کے جلال اور غضب کی حالت میں مہلت کی دعا مانگتا ہے اور قبول ہو جاتی ہے. گمراہی کی اصل وجہ یہ نکلی کہ وہ عاشق نہیں تھا جس کی وجہ سے اس کا بیڑا غرق ہو گیا. اسے اللہ تعالٰی سے محبت نہیں تھی اگر محبت ہوتی تو اپنے تکبر کے لئے دلیلیں نہ دیتا عاشق دلیلیں نہیں دیا کرتے بلکہ سر تسلیم خم کیا کرتے ہیں.
عشق فرمودہ قاصد سے سبک گام عمل
عقل سمجھی ہی نہیں معنئ پیغام ابھی
🌳ماخوذ مجالس فقیر 🌳
احقر محمد شمیم مدرسہ
دارالعلوم حسینیہ
بوریولی
ممبئی 🌺
No comments:
Post a Comment