🍃ایک مظلوم باپ کے آنسو 🍃
جب انسان کا ضمیر مردہ ہو جاتا ہے اور دل سیاہ ہو جاتا ہے اور آنکھوں کے آنسو خشک ہو جاتے ہیں. حرص و ہوس کا انسان پجاری بن جاتا ہے. دنیا کی محبت غالب آجاتی ہے اللہ کا خوف دل سے نکل جاتا ہے. تو پھر انسانیت کی چیخ و پکار. انسانیت کا دکھ درد. کچھ بھی نہیں سنائی دیتا. محبت اخوت و بھائی چارے کی آواز بھی ایسے انسان کو بہت بری محسوس ہوتی ہے. ایسے انسان کے دل میں صرف مال و دولت کی ہوس باقی رہتی ہے اور اس مال و دولت کے حصول کے لئے انسان کچھ بھی کر گزرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے
بندہ کا آنکھوں دیکھا حال ہے جو تحریر کررہا ہوں وہ ایک باپ کے آنسو تھے جو چیخیں مار کر کہہ رہا تھا کہ امام صاحب میری بیٹی کا قصور کیا تھا کیا ہمارے معاشرے میں ایک غریب مسلمان کو شادی کے نام پر اس طرح کی سزا دی جاتی ہے اتنے بھیانک طریقے سے قتل کیا گیا تھا کہ انسانیت شرما گئی لوگ حواس باختہ ہو گئے جس نے اس خبر کو سنا اس کی آنکھیں نم ہو گئیں. کلیجہ دہل گیا. ایک بار پھر انسانیت جہیز کے نام پر شرمندہ ہو گئی
مجھے اس جوڑے کی معصوم دودھ پیتی بچی یاد آرہی ہے جو بن کھلے مرجھا گئی جس کی مامتا کو جہیز کے پجاریوں نے چھین لیا جو اب کبھی بھی ماں کے پیار کو نہیں پا سکے گی. اس معصوم دودھ پیتی بچی کا کیا قصور تھا جسے اس کی ممتا سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے محروم کر دیا گیا. اس کا جواب ہم نہیں دے سکتے کیونکہ ہم جہیز کی لعنت میں شریک ہیں لیکن روز محشر مواخذہ ہوگا وہاں تو بہر حال جواب دہ ہونا ہی پڑے گا.
یہ اسوقت کی بات ہے جب حقیر و فقیر اندھیری ارلا پٹھان چال ممبئی مدنی مدرسہ میں امامت کے فرائض انجام دے رہا تھا مدرسے سے کچھ ہی فاصلے پر ہمارے دوست و احباب زردوزی کا کام کررہے تھے وہ اوپر کے محلیہ پر رہتے تھے اور جو واقعہ جہیز کے قتل کا ہوا وہ نیچے کے روم میں رہتے تھے.
اوپر جو کام کرنے والے تھے ان میں ایک میرا بہت خاص دوست تھا جب یہ واقعہ پیش آیا تو صبح میں لڑکا اس کی بہن اور بہنوئی نے اسے زہر کھاکر مرنے روپ دینا چاہا اور یہی بات مشہور کی کہ لڑکی زہر کھاکر مر گئ ہے لیکن جب جوہو پولیس اور کرائم برانچ نے تحقیق کی تو معلوم ہوا یہ قتل ہے اور جو میرا خاص دوست تھا اور اس کے جو ساتھی تھے سب کو جوہو پولیس چوکی بلایا گیا اس سے پہلے میری گفتگو میرے دوست سے ہو چکی تھی اس کا نام منظور تھا اور وہ دبلا پتلا چھوٹے قد کا منظور میں نے اسے کہا دیکھ منظور جو بھی ہو اللہ کی مدد حق کے ساتھ ساتھ ہوتی ہے بالکل ڈرنا نہیں اور ہم سب بھی تیرے ساتھ ہیں گواہی ایسی دینا کہ غریب باپ کے آنسو کی لاج رکھ لینا لڑکی تو واپس نہیں آسکتی لیکن ان کمینوں کو سزا ملنا ضروری ہے
احباب منظور اس کے ساتھی چوکی گئے تفشیش شروع ہوئی لیکن پولیس والوں کو اطمینان بخش جواب نہیں مل رہا تھا تو منظور نے ایک جواب دیا کہ صاحب آپ بار بار پوچھتے ہیں کہ کیسی آواز آرہی تھی تو آپ میری بات سنیں اگر میں آپ کا گلا دباؤں تو آپ کی کیسی آواز آئے گی تو بڑے صاحب نے کہا میں سمجھ گیا
جب لڑکے نے اپنے گناہ کا اعتراف کیا اور بتایا کہ میں اور میری بہن دونوں نے مل کر میری بیوی کا قتل کیا ہے اسطرح کہ اس سے ہم جہیز مانگ رہے تھے اور وہ یہی کہہ رہی تھی کہ میرا باپ غریب ہے کہاں سے پیسہ لائے گا اس نے جیسے تیسے کر کے میری شادی کی ہی
میرے بار بار اصرار کرنے پر وہ راضی نہیں ہوئی پیسہ لانے پر تو میری بہن اور میں نے اس کو ختم کرنے کا پروگرام بنایا اس کو سیدھا لٹایا اور میری بہن اس کے اوپر بیٹھ گئی اور اتفاق کہ لڑکے کی بہن کافی موٹی جس سے وہ لڑکی جنبش نہ کر سکی اور لڑکا یعنی شوہر اپنی بیوی کا گلہ پوری طاقت سے دبایا اور اس وقت اس کو چھوڑا جب اس کی روح پرواز کر گئ
سارے ثبوت مل چکے تھے شوہر اس کی بہن پر کیس درج ہوا ان دونوں کو سزا ہوئی لیکن اس غریب باپ کے آنسو آج بھی جب مجھے یاد آتے ہیں تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں اور وہ معصوم دودھ پیتی بچی مجھے ابھی بھی یاد آتی ہے اس واقعہ کو ہوئے کم از کم بارہ تیرہ سال کا عرصہ گزر گیا لیکن میں بھلا نہ سکا اور وہ میرا دوست منظور بھی کچھ دنوں بعد چلا گیا آج تک اس سے بھی ملاقات نہیں ہوئی
سوچتا ہوں کہ قصور کس کا ہے شوہر کا یا اس کی بہن کا یا اس بدنصیب لڑکی کا جو زیادہ جہیز نہیں لاسکی یا اس باپ کا جو غربت کی وجہ سے اپنی لخت جگر کو زیادہ جہیز نہیں دے سکا.
یا کہیں اس وبا میں ہم بھی تو نہیں شریک ہیں جو اس جہیز کی لعنت کو مٹانے کی کوشش تو کیا کرتے. ہمارے دلوں میں بھی حرص و ہوس ہے کہ ہم کس جگہ شادی رچائیں جہاں زیادہ سے زیادہ جہیز ملے تو احباب اپنا اپنا محاسبہ کریں اور اللہ اس کے رسول کا واسطہ دے کر کہہ رہا ہوں اس جہیز کی لعنت کو وبا کو ختم کریں یہ کام اتنا آسان نہیں ہے لیکن ناممکن بھی نہیں ہے اگر ہم کوشش کریں تو انشاءاللہ کامیابی ہمارے قدم چومے گی.
اللہ رب العزت کی بارگاہ عالیہ میں دعا ہے کہ اے اللہ جو حضرات شادی کو آسان بنانے کی جس طرح سے بھی کوشش کر رہے ہیں سب کی کوششوں کو قبول فرما. اور جہیز کی لعنت کو ختم فرما. آمین.
احقر محمد شمیم مدرسہ دارالعلوم حسینیہ بوریولی ممبئی
No comments:
Post a Comment