🌏 حالات حاضرہ اور ہم سب🌏
دوستو ! بہت سے احباب کہہ رہے ہیں کہ آپ حالات حاضرہ پر کچھ لکھو ؟ لیکن میں سوچتا ہوں کیا لکھوں حالات تو بیشمار ہیں لیکن حاضر کوئی نہیں ہر جگہ پولس چوکی اور چوکیدار موجود ہیں لیکن نہ چوری بند نہ قتل و غارت گری بند نہ لوٹ کھسوٹ نہ ظلم و زیادتی بند گاؤں میں منتخب پردھان موجود مگر نہ راستہ درست نہ پانی بہنے کے لئے نالا اور نہ اسپتال موجود اور نہ راسن نہ تیل اور نہ غریبوں کا کوئی پرسان حال موجود اسکول موجود مگر تعلیم برائے نام موجود اخبار بہت ہیں مگر غریبوں کی آواز کو صاحب اقتدار تک پہنچانے والے کوئی ایسا نامہ نگار موجود. نیتا ہیں مگر عوام کے مسائل کو سنکر انکو حل کرانے والا کوئی موجود؟ لڑکے بہت ہیں مگر بن بیاہی غریب بچیاں شادی کے لئے موجود ؟ بھائی حالات اور مسائل بہت ہیں اور کیا کیا درج کروں فہرست طویل ہے مگر اس کا کوئی حل میرے پاس بھی نہیں موجود؟ اس لئے آپ سب سے گذار ش ہیکہ اگر آپ سب کے پاس اس کا کوئی علاج یا حل ہو تو ضرور پیش فرمائیں کیونکہ مشورے دینے والے اس دنیا میں وافر مقدار میں مل جائیں گے گھڑیالی آنسو بہانے والے بھی بہت ملیں گے غریبوں کے مصنوعی ہمدرد بھی بہت ملیں گے نیتا بھی آپ کو ہر جگہہ کثیر تعداد میں مل جائیں گے لیکن شاید ہی آپکو کوئی اصل غمخوار یا مسیحا ملے جو سچ معنی میں ہر ایک کے درد کو اپنا سمجھے پھر کیا لکھوں کوئی مضمون حالات حاضرہ پر؛ دوستو آپ ہی بتاؤ ، میں بہت دکھی ہوجاتا ہوں جب اس موضوع پر قلم اٹھاتا ہوں مجھے میرے بچپن کا گاؤں کا وہ 36 سالہ نوجوان یاد آنے لگتا ہے جو اپنا اور اپنے 4 بچوں کا پیٹ پیر کا رکشہ چلاکر پالتا تھا اس عمر میں بھی وہ 60 سال کا لاغر بڈھا نظر آتا تها اسکے چہرے کی جلد سکڑ کر اسکے زندگی کی بہت سارے حالات بیان کررہے تھے اس کے پاس رہنے کے لئے گھر تو تھا مگر مٹی کی دیوار کا اور چھت پلاسٹک کا تھا بارش میں اس کے بچے درخت کے نیچے پناہ ڈھونڈتے تھے کبھی کبھی تیز ہوا اسکے گھر کو اڑا لیجاتی تھی کئی کئی دن اس کے بچے بھوکے رہتے تھے بیچارہ گبرو بھی مریض تھا کھانستے کھانستے اس کے منھ سے خون بھی اجایا کرتا تھا مگر مرتا کیا نہیں کرتا تهوڑے سے افاقے کے بعد پھر رکشہ لیکر گھر سے نکل جاتا تھا دن بھر سواریوں کے چکر میں در در بهٹکتا تھا مگر کچھ لوگ اسکو اجرت بھی پوری نہیں دیتے تھے اسکی عورت بیچاری باغ سے لکڑی توڑکر لاتی ایک دوسرے کے کھیتوں میں محنت و مزدوری کرتی مگر واہ رے آج کا انسان تیری انسانیت تیری غیرت کہاں کهوگئی ہے اس بیچارے کی جانب کسی کی نظر نہیں جاتی نہ اسکے چہرے کی جھریوں کو کسی نے پڑھنے کی کوشش کی اور نہ اسکے بھوک سے بلکتے بچوں پر کسی نے توجہ دی سب اپنی دنیا میں مست ریے سب اپنے حال و ماضی کو سنوارنے کی فکر میں اپنی منزل تلاش کرتے رہے ہم تو ٹھہرے بچے لیکن اب جب مجھے وہ گبرو یاد آتا ہے تو میری آنکھیں چھلک اٹھتی ہیں دل رونے پر مجبور ہوجاتا ہے ، کہ کاش میں أسوقت اسکی کچھ مدد کرسکا ہوتا لیکن جب میں سوچنے کے شعور کو پہنچا تو وہ گبرو ہمارے گاؤں سے منتقل ہوچکا تھا لیکن اب جب بھی اس راہ سے گزرتا ہوں تو میرے پیر بھاری ہوجاتے ییں اور دل اندر سے رونے لگتا ہے اور میرا ضمیر مجھے کوسنے لگتا ہے کہ انظر تم بھی اسکے قصوروار ہو اور سچ میں میں بھی قصوروار ہوں بھائی گبرو مجھے اگر ہوسکے تو معاف کردینا کاش کوئی ہوتا جو مجھے اس گبرو کا پتہ دے سکتا کہ اب وہ کہاں ہے تاکہ میں اس سے گڑگڑا کر اپنے جرم کی معافی مانگ سکتا اور اس کے بچوں سے کہہ سکتا کہ بچوں آؤ اب لوٹ چلو اپنے گاؤں اپنے باپ دادا کے گاؤں کاش میں ایسا کرسکتا لیکن بچوں جو کچھ میں نے کیا آپ ویسا مت کرتا کسی مسکین کو بھوکا مت سونے دینا کسی یتیم کو رونے مت دینا کسی ظالم کا ساتھہ مت دینا کسی بے سہارے کو کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور مت ہونے دینا حق کا ساتھ دینا ظلم کے خلاف سینہ سپر ہوجانا سچ بولنا سچ سننا سچائی کا ساتهہ دینا اللہ تعالٰی ہمیشہ سچوں کے ساتھ ہوتا ہے اللہ تعالٰی کی رضا اور اسکی خوشنودی کے لئے انسانیت کو کبھی مجروح مت ہونے دینا اللہ تعالٰی ہم سب کو ایک اچھا انسان بنائے .آمین
⬇ طالب دعا ⬇
✒ انظر حسین کرهی
مقام و پوسٹ کرهی ضلع سنت کبیرنگر یوپی
مقیم حال سعودیہ عربیہ
No comments:
Post a Comment