Monday, 14 March 2016

اشعار

[15/02 00:07] محمد شمیم انصاری: 🌹🎄عُشّاقِ غَزَل🎄🌹

#اپنی_نیند_ادھوری

تیرا سپنا امر سمے تک
اپنی نیند ادھوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری

کالے پنکھ کھُلے کوئل کے
کُوکی بن میں دُوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری

تیرے تن کا کیسر مہکے
خوشبو اُڑے سندھوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری

میرا عشق زمیں کی مٹی
ناں ناری ناں نوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری

سزا جزا مالک کا حصہ
بندے کی مزدوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری، سائیں

تیرا ہجر رُتوں کی ہجرت
تیرا وصل حضوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری

تیری مُشک بدن کا موسم
جوبن رس انگوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری

بوسہ بوسہ انگ انگ میں
کس نے گُوندھی چُوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری

تیرا کِبر تیری یکتائی
اپنا من منصوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری

تن کو چیر کے پھُوٹی خواہش
کیا ظاہر مستوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری

نا معلوم
انتخاب وی اے جوگی
[15/02 00:07] محمد شمیم انصاری: زمانہ دوست ہو جائے توبہت محتاط ہو جانا
اس کے رنگ بدلنے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

کوئی جو خواب دیکھو تم تواسےفورا بُھلا دینا
کہ نیندیں ٹوٹ جانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

کسی کو دکھ کبھی دینا تواتنا سوچ کر دینا
کسی کی آہ لگنے میں ذراسی دیر لگتی ہے

بہت ہی معتبر ہیں جن کومحبت راس آتی ہے
کسی کو راہ بدلنے میں ذرا سی دیر لگتی ہے
[15/02 00:07] محمد شمیم انصاری: آتے آتے میرا نام سا رہ گیا - وسیم بریلوی

آتے آتے، میرا نام سا ره گیا
اس کے ہونٹوں پہ کچھ کانپتا ره گیا

وه میرے سامنے ہی گیا اور میں
راستے کی طرح دیکهتا ره گیا

جهوٹ والے کہیں سے کہیں بڑھ گئے
اور میں تها کہ سچ بولتا ره گیا

آندهیوں کے ارادے تو اچھے نہ تهے
یہ دیا کیسے جلتا ہوا ره گیا

ان کی آنکهوں سے کیسے چهلکنے لگا
میرے ہونٹوں پہ جو ماجرا ره گیا

ایسے بچهڑے سبهی رات کے موڑ پر
آخری ہمسفر راستہ ره گیا

سوچ کر آؤ کوئے تمنا ہے یہ
جان من جو یہاں ره گیا ره گیا

وسیم بریلوی
انتخاب :و اے جوگی
[19/02 00:37] محمد شمیم انصاری: عظمت انسانی:۔ ترميم
خواجہ میر درد کی شاعری کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ انہوں نے اردو شاعری کو ایک اخلاقی لے بخشی ، اس سے پہلے اخلاقی مضامین کے بیان کے لیے کوئی مخصوص لہجہ نہ تھا۔ میر درد نے اپنی انفرادیت سے ایک ہموار اور نرم لہجہ اختیار کیا۔ بعد میں آنے والے شعراءنے بھی اس سلسلے میں ان کی تقلید کی۔ انسان کی عظمت کا گہرا احساس اور وسیع المشربی ان کے کلام میں جابجا جھلکتی ہے۔

درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں

باوجود یکہ پرو بال نہ تھے آدم کے
وہاں پہنچا کہ فرشتے کا بھی مقدور نہ تھا
[26/02 20:27] shamimansari: دن نکلے تو سوچ الگ ، شام ڈھلے وجدان الگ
امید الگ ، آس الگ ، سکون الگ ، طوفان الگ
تشبیہ دوں توکس سے،کہ تیرے حسن کا ہر رنگ
نیلا الگ ، زمرد الگ ، یاقوت الگ ، مرجان الگ
تیری الفت کے تقاضے بھی عجب انداز کے تھے
اقرار الگ ،تکرار الگ، تعظیم الگ ، فرمان الگ
گر ساتھ نہیں دے سکتےتو بانٹ دو یکجان لمحے
مسرور الگ، نڈھال الگ، پرکیف الگ ، پریشان الگ
وقت رخصت الوداع کا لفظ جب کہنے لگے
آنسو الگ،مسکان الگ، بیتابی الگ، ہیجان الگ
جب چھوڑ گیا ، تب دیکھا اپنی آنکھوں کا رنگ
حیران الگ ، پشیمان الگ ، سنسان الگ ، بیابان الگ
[26/02 20:33] shamimansari: دن نکلے تو سوچ الگ ، شام ڈھلے وجدان الگ🌷

امید الگ ، آس الگ ، سکون الگ ، طوفان الگ🌴

تشبیہ دوں توکس سے،کہ تیرے حسن کا ہر رنگ🌼

نیلا الگ ، زمرد الگ ، یاقوت الگ ، مرجان الگ🌸

تیری الفت کے تقاضے بھی عجب انداز کے تھے🌻

اقرار الگ ،تکرار الگ، تعظیم الگ ، فرمان الگ🌹

گر ساتھ نہیں دے سکتےتو بانٹ دو یکجان لمحے🌳

مسرور الگ، نڈھال الگ، پرکیف الگ ، پریشان الگ🌲

وقت رخصت الوداع کا لفظ جب کہنے لگے☘

آنسو الگ،مسکان الگ، بیتابی الگ، ہیجان الگ🍀

جب چھوڑ گیا ، تب دیکھا اپنی آنکھوں کا رنگ🌿

حیران الگ ، پشیمان الگ ، سنسان الگ ، بیابان الگ💐
[29/02 10:50] shamimansari: الفاظ کے،، جھوٹے بندھن میں
آغاز کے،،،،، گہرے پردوں میں
ہر شخص،،،،،، محبت کرتا ہے
حالانکہ محبت کچھ بھی نہیں
سب جھوٹے رشتے ناطے ہیں
سب دل رکھنے کی باتیں ہیں
کب کون کسی کا ہوتا ہے،؟؟؟
سب اصلی روپ چھپاتے ہیں
احساس سے خالی لوگ یہاں
لفظوں کے،،،،، تیر چلاتے ہیں
اک بار نظر میں،،،،، آ کے وہ
پھر ساری عمر،،،،، رلاتے ہیں
خلوص و محبت،،،،،،،، مہر و وفا
سب رسمی رسمی،،،،، باتیں ہیں
ہر شخص خودی کی مستی میں
بس،،،،،،،،،، اپنی خاطر جیتا ہے
[29/02 10:51] shamimansari: غزل 
                                                            
یہ اور   بات ھے  کہ  تونگر   نہیں   ہوں  میں
لیکن  کسی  امیر  کے در پر   نہیں  ہوں  میں

خوددا ریو ں   نے   آن   کو   مٹنے   نہیں   دیا
انسان مجھ میں زندہ ہے پتّھر  نہیں ہوں میں

دنیا  کو  جیت  لیتا   ہوں  حسن سلوک    سے
درویش، فاقہ کش،  ہوں سکندر نہیں ہوں میں

رکھا  مجھے  ضمیر  نے اس دم  جھنجوڑ   کر
محسوس ہو رہا تھا کہ حق  پر نہیں ہوں میں

نعروں میں جوش ہے میرے گیتوں میں ہے مٹھاس
"ار د و" ہوں کس زبان سے بہتر نہیں ہوں میں

طوفا ن  اٹھتے  رہتے ہیں  سینے میں  اے  نثار
یہ کس نے کہہ  دیا کہ  سمند ر نہیں ہوں میں
[01/03 07:10] shamimansari: احساسِ غزل🍆

بچھڑتے رنگوں کی ہیں خود نُمائیاں کیا کیا
مگر اِن آنکھوں نے دیکِھیں جُدائیاں کیا کیا

جو آج تک نظر آیا نہیں کہِیں بھی ہمیں
اُس اجنبی سے، رہیں آشنائیاں کیا کیا

ہم اپنے آپ سے باہر نِکل نہیں پاتے
ہوئی ہیں ہم پہ مسلّط خُدائیاں کیا کیا

ہم مار دیتے ہیں زندوں کو اپنے ہاتھوں سے
پھراُن کی کرتے ہیں مِدحت سَرائیاں کیا کیا

ہمارے لِکّھے پہ کالک جو مَلتے رہتے ہیں
وہ پیش کرتے ہیں ہم کو صفائیاں کیا کیا

وہ ساتھ ہیں تو اُلجھنے کے واسطے ہیں فقط
رہَیں وگرنہ گُریزاں اِکائیاں کیا کیا

ہم اپنے آپ پہ اِس واسطے ہنسیں نہ، ظفر
کہ ہو رہی ہیں یہاں جَگ ہنسائیاں کیا کیا

صابِر ظفر
[01/03 07:10] shamimansari: خواہش سے نہیں گر تے پھل جھولی میں

وقت کی شاخ کو میرے دوست ہلانا ہو گا

کچھ نہیں ہوگا اندھیروں کو برا کنے سے

اپنے حصٌے کا دیا تو خود ہی جلانا ہو گا

انتخاب:

🌹ابو زکریا🌹
[01/03 07:10] shamimansari: محبت سے ہم اپنی بات کا آغاز کرتے ہیں

کہ دشمن بھی ہماری گفتگو پہ ناز کرتےہیں

کہاں سے فتنہ اٹھتا ہے کہاں نفرت پنپتی ہے

سمجھ لیتے ہیں سب لیکن نظرانداز کرتےہیں

کسی کمظرف کی شعلہ بیانی سے نہ ڈریئےگا

جو خالی ہوتے ہیں برتن بہت آواز کرتے ہیں

      🌴🌴🌴🌴🌾🌾🌾🌾
[01/03 07:10] shamimansari: شعلہ ہوں بھڑکنے کی گذارش نہیں کرتا
سچ منہ سےنکل جاتا ہے کوشش نہیں کرتا

گرتی ہوئی دیوار کا ہمدرد ہوں لیکن
چڑھتے ہوئے سورج کی پرستش نہیں کرتا

رہتا ہوں فقیروں کی دعاؤں کا طلبگار
شاہوں سے تمناء ستائش نہیں کرتا

ماتھےکےپسینے کی مہک آئے نہ جس سے
وہ خون میرےجسم میں گردش نہیں کرتا

لہروں سےلڑاکرتا ہوں میں دریا میں اتر کر
ساحل پہ کھڑے رہ کر سازش نہیں کرتا

انتخاب:

🌹ابو زکریا🌹
[01/03 07:10] shamimansari: 🌹🌹🌹🌹🌹🌹
منزل پہ پہنچ جانے کے آثار بہت ہیں
دشمن کے ساتھ ساتھ میرے یار بہت ہیں
غیروں کی کیا بساط کے آتے جو مقابل
اپنی صفوں میں اپنے ہی غدار بہت ہیں
🌹🌹🌹🌹🌹
[01/03 07:10] shamimansari: ایک طرف نفرت ہے جو چند لمحوں میں محسوس کر لی جاتی ہے
دوسری طرف محبت ہے جس کا یقین دلانے میں زندگیاں گزر جاتی ہے
[01/03 07:10] shamimansari: مدت سے یونہی کچے مکانوں پہ کھڑی ہے

تہذیب تباہی کے دہانوں پہ کھڑی ہے

بدلا تھا کبھی جس نے زمانے کا مقدر

وہ قوم نجومی کی دکانوں پہ کھڑی ہے
[01/03 09:24] shamimansari: ﮨﮯ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﻤﺎﻝِ ﺣﺒﯿﺐِ ﺧﺪﺍ
ﺟﻦ ﮐﯽ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﺳﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ
ﺟﺲ ﻧﮯ ﻻ ﮐﺮ ﮐﻼﻡِ ﺇﻟـٰﮩﯽ ﺩﯾﺎ
ﻭﮦ ﻣﺤﻤّﺪﷺ ﻣﺪﯾﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ
ﭘﮭﻮﻝ کھلتے ﮨﯿﮟ ﭘﮍﮪ ﭘﮍﮪ ﮐﮯ ﺻﻠّﯽ ﺍﻟﻠﻪ
ﺟﮭﻮﻡ ﮐﺮ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﯾـﮧ ﺑﺎﺩِ ﺻﺒﺎﺀ
ﺍﯾﺴﯽ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﭼﻤﻦ ﮐﮯ ﮔﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ
ﺟﻮ ﻧﺒﯽ ﮐﮯ ﭘﺴﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ
ﭼﮭﻮﮌﻧﺎ ﺗﯿﺮﺍ ﻃﯿﺒــﮧ ﮔﻮﺍﺭﮦ ﻧﮩﯿﮟ
ﺳﺎﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﻈﺎﺭﮦ ﻧﮩﯿﮟ
ﺍﯾﺴﺎ ﻣﻨﻈﺮ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﻧﮩﯿﮟ
ﺟﯿﺴﺎ ﻣﻨﻈﺮ ﻣﺪﯾﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ
ﮨﻢ ﻧﮯ ﻣﺎﻧﺎ ﮐﮧ ﺟﻨّﺖ ﺑﮩﺖ ﮨﮯ ﺣﺴﯿﮟ
ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﮨﻢ ﻣﺪﯾﻨﻪ ﻧـﮧ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮐﮩﯿﮟ
ﯾﻮﮞ ﺗﻮ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﮨﮯ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻧﮩﯿﮟ
ﺍﻭﺭ ﺟﻨﺖ ﻣﺪﯾﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ
ﺟﺐ ﮐﮧ ﻃﻮﻓﺎﮞ ﺳﻔﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﭨﮑﺮﺍ ﮔﯿﺎ
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮯ ﺳﺎﺧﺘﮧ ﮐﮩﮧ ﺩﯾﺎ
ﮐﯿﺎ ﺑﮕﺎﮌﮮ ﮔﺎ ﺗﻮ ﮐﺸﺘﺊ ﺩﯾﻦ ﮐﺎ
ﻧﺎﺧﺪﺍ ﺟﺐ ﺳﻔﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ
ﮔﺮﻣﺊ ﺭﻭﺯِ ﻣﺤﺸﺮ ستائے ﮔﯽ ﮐﯿﺎ
ﮨﻢ ﮐﻮ ﻧﺎﺭِ ﺟﮩﻨﻢ جلائے ﮔﯽ ﮐﯿﺎ
ﭘﻮﺭﺍ ﻗﺮﺁﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺁﯾﺖ ﺳﮩﯽ
ﮨﺮ ﻣُﺴﻠﻤﺎﮞ ﮐﮯ ﺳﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ
[02/03 23:33] shamimansari: کبھی خزاں کبھی فصلِ بہاردیتا ہے
وجودِ ذات  کا وہ اعتبار دیتا  ہے

کہیں پہ حسن کےنقشےسنوار دیتا ہے
کہیں وہ عشق کے جذبےابھار دیتا ہے

کسی کو دیتا ہےتوفیقِ منزلِ مقصود
کسی کو راہ کےگرد و غبار دیتا ہے

کسی کوموت کےنرغے میں بخشتا ہے حیات
کسی کو زیست کی باہوں میں مار دیتا ہے

کسی کو دولتِ ایماں کسی کو کفر نصیب
کہیں گمان کہیں اعتبار دیتا ہے

نہیں ہے اس کی عطاؤں کا کوئی اندازہ
بغیر مانگے بھی وہ بے شمار دیتا ہے

بہت عزیز ہے اس کو ندامتوں کی نمی
گرے جو آنکھ سے ٗ غصّہ بھی ہار دیتا ہے

مرا کمال نہیں ہےاسی کا فیض ہے یہ
شعورِ شعر بھی پروردگار دیتا ہے

اسی کی یاد سے ہوتی ہے روح کی تسکین
اسی کا ذکر دلوں کو قرار دیتا ہے

اسی کی زیست ہے شاہیںؔ اجل اسی کی ہے
رضائے حق پہ جوسب اپنا وار دیتا ہے
[02/03 23:33] shamimansari: دل تجھ سے صرف اک گزارش کرتا

چاہت کی جو تو  اپنی  بارش  کرتا

لوٹ آتے منجھ دہار  سے بھی  ناطق

تُو بھی تو سمندر سے  سفارش کرتا
[02/03 23:33] shamimansari: 🌷💦💦💦💦💦💦💦💦💦🌷

اک  بے وفا  سے  دل  جو  لگایا  تو  کیا  کیا

چین  اپنی  زندگی  کا  گنوایا  تو  کیا  کیا

نشہ نہ کچھ نہ لطف و خما ر و سرور کچھ

ساقی  نے  جام  بھر  کے  پلا یا  تو  کیا  کیا

اے  سر زمینِ  حسن و محبت   کے  بادشاہ

دل  تیری  سلطنت  میں  نہ  آیا  تو  کیا  کیا

سن  کے  مری  غزل بھی نہ ان کو  ہوا  ملال

یوں حال  اےدل جو  ہم نے سنایا تو کیا کیا

💦🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷💦
[03/03 23:33] محمد شمیم انصاری: ہمیں کیا جبکہ رہنا ہی نہیں منظور گلشن میں 

               💐

💐                         💐

              💐

گرے بجلی چمن پر آگ لگ جائے نشیمن میں
[03/03 23:33] محمد شمیم انصاری: جدھر دیکھو ستمگربولتے ہیں
میری چھت پر کبوتربولتے ہیں

ذرا سا نام اور شہرت کوپاکر
ہم اپنے قد سے بڑھ کربولتےہیں

کچھ اپنی زندگی میں مرچکے ہیں

کچھ ایسے ہیں جو مر کربولتے ہیں

سنبھل کر گفتگو کرنابزرگو!
کہ بچّے اب پلٹ کربولتے ہیں
[03/03 23:33] محمد شمیم انصاری: یہ جانتا ہو ں  بہت بے وفا زمانہ ھے

مگر یہ یہ جان کے بھی ہار جانا ھے

غروب ہو گئے غرور کے سینکڑوں سورج

تیرے غرور کا سورج بھی ڈوب جانا ھے
[03/03 23:33] محمد شمیم انصاری: یہ اشعار سید سلیمان ندوی نے اپنی والدہ کے انتقال پر کہے:

گھبرا نہ ھم سے دنیا تجھ میں ہم نہ رہیں گے

اپنا وطن عدم ہے جا کر بسیں گے

شیوہ تیرا دغا ہے شیوہ تیرا جفا ہے

تو سخت بے وفا ہے ہم صاف ہی کہیں گے

ستا لے ہم کو جتنا ستانا چاہے

کیا ہوگا خدا سے فریاد ہم کریں گے 

کر کچھ تو اب بھلائی مہمان ہم ہیں تیرے

جب ہوں گے تجھ سے رخصت پھر نہیں ملیں گے
[03/03 23:33] محمد شمیم انصاری: پہلے تعلیم  سے  تم  موڑ  دئیے جاؤگے

پھر کسی جرم سےتم جوڑ دئیے جاؤگے

ہاتھ  سے ہاتھ  کی  زنجیر بنا کر نکلو

ورنہ دھاگے  کی  طرح  توڑ دئے جاؤگے
[03/03 23:33] محمد شمیم انصاری: میں خود کو بھول نہ جاؤں بھٹک نہ جاؤں کہیں

وہ مجھکو آئینہ لا کر دکھا بھی دیتا ھے

بہت عزیز ہیں اس کو مری غزل مرے شعر

وہ میرے شعر مجھکو ہی سنا بھی دیتا ھے
[03/03 23:33] محمد شمیم انصاری: ہماری بستیوں میں اب اجالا کون لاۓ گا،
حکومت شام کی ھے تو سویرا کون لائے گا ۔

اک اندھی ماں کو اب صدمہ ھے یہ بیٹے کی میت پر،
وضو کے واسطے پانی کا لوٹا کون لائے گا ۔

وہ جس کا باپ کل مارا گیا بم کے دھماکے میں،
اب اس معصوم کی خاطر کھلونا کون لائے گا ۔

اگر ہرشخص دنیا میں سنہرے خواب دیکھے گا،
تو مزدوروں کے گھر بیٹی کا رشتہ کون لائے گا ۔

یہ سب کہتے ھیں مندر ایکتا کا ہم بنائیں گے،
مگر جو دل سے دل جوڑے وہ گارا کون لائے گا ۔

شاعر..نامعلوم
[03/03 23:33] محمد شمیم انصاری: یادوں خیا باں میں کوئی نیا پھول کھلا ھے

تجھ جبسا کوئی آکے خیالوں میں بسا ھے

جس کو بھی مرے دل نے کبھی ٹوٹ کر چاہا

اسکو ہی محبت میں وفاؤں سے گلہ ھے

پھر روح میں انگڑائیاں لیتی ھے محبت

جو سانس ھے وہ تیرے  لئے وقف ہوا ھے

لفظوں میں سماتی نہیں آوازکی تاثیر

وادی کی اذاں ھے کسی جھرنے صدا ھے

مجھکو وفا ؤ ں کی کہانی نہ سناؤ

ان آنکھوں نے دنیا کو بہت دیکھ لیا ھے
[03/03 23:33] محمد شمیم انصاری: 🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

بوجھ اپنا سب کو خود اٹھانا ہے
قبر میں سب کو اکیلےہی جانا ہے

دنیا کی رنگینیوں میں رنگنے سے پہلے
سوچلے یہاں کچھ دن کا ٹھکانا ہے

مت اترا اپنی عیش گاہوں پر
ان سب کو تہس نہس ہوجانا ہے

حقارت سے دوسروں کو دیکھنے والو
ان آنکھوں کو بند ہوجانا ہے

چھوٹے منہ سے بڑی بات کرنے والو
اس زباں پر بھی لگام لگ جانا ہے

دوسروں پر الزام لگانے سے پہلے
گریباں جھانک لے اپنا کہ توبھی داغ داں ہے

قبر میں سب کو اکیلے ہی جانا ہے
سوچلے یہاں چند دن ٹھکانا ہے

🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴
[03/03 23:33] محمد شمیم انصاری: غزل...

اندھیرا جس کی فطرت ہے اسی کے گھر اجالا کیوں ؟
امیر شہر کے منہ میں غریبوں کا نوالہ کیوں ؟

ارے پاگل !! اب اس کے واسطے رونے سے کیا حاصل
جسے دل میں بسایا تھا اسے دل سے نکالا کیوں ؟

سفر جس شخص کا سارا سکوں کی رتھ پہ جاری تھا
مجھے حیرت ہے اس کے پاوں کے تلوے میں چھالا کیوں ؟

تجھے معلوم تھا تجھ کو انا کا سانپ ڈس لیگا
بتا پھر دل کے گوشے میں اسے پالا تو پالا کیوں ؟

ہے جب ہر فیصلہ ممکن کتاب آسمانی سے
تو میرے حق میں دنیاوی کتابوں کا حوالہ کیوں ؟

یہاں اک دوسرے پر جب بھروسہ سب ہی کرتے ہیں
تو پھر یہ رات میں مسجد کے دروازے پہ تالا کیوں ؟
[12/03 09:13] shamimansari: تیری عظمتوں سے هو بےخبر
یہ میری نظر کا قصور هے
تیری راه گزر میں قدم قدم
کهیں عرش هے کهیں طور هے
یہ بجا هے مالک دوجهاں
میری بندگی میں قصور هے
یہ خطا هے میری خطا مگر
تیرا نام بهی تو غفور هے
یہ بتا تجه سے ملوں کهاں
مجهے تجه سے ملنا ضرور هے
کهیں دل کی شرط نہ ڈالنا
ابهی دل گناهوں سے چور هے
تو بخش دے میرے سب گناه
تیری ذات رحم و غفور هے

No comments:

Post a Comment