Wednesday, 2 March 2016

مثال ایک کھلی دلیل ہوتی ہے

🌺مثال ایک کھلی🌺

🍀 دلیل ہوتی ہے 🍀

حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کے مریدین میں ایک شخص اللہ دین تھا. میں نے بھی دیکھا ہے. بوڑھا آدمی بالکل ان پڑھ اور جاہل تھا اس کی گوشت کی دوکان تھی. بے پڑھا لکھا بھی تھا اور تجارت بھی ایسی تھی جس میں پڑھنے لکھنے کی ضرورت نہیں. گائے بھینس ذبح کی اس کا گوشت بیچ دیا. وہ حضرت سے بیعت تھا. مگر میں نے اس کو دیکھا ہے کہ اس میں دین کی سمجھ اتنی اعلی تھی کہ آج علماء میں بھی وہ نہیں ملتی. جو اس جاہل میں محض صحبت یافتہ ہونے کی وجہ سے تھی. اس نے خود ہی مجھے یہ واقعہ سنایا تھا کہ حضرت نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے میں نے حضرت سے ایک سوال کیا؟

حضرت یہ جو سننے میں آیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ مرنے کے بعد بزرگوں کے قرب و جوار میں دفن ہونے کی کوشش کی جائے اولیاء کی مزارات کے پاس اپنی قبر بنوائیں. اس کی لوگ کوشش کریں تو اس کا کیا فائدہ ہے؟

اس لئے کہ مرنے والا اگر نیک ہے اور اعمال صالحہ اس کے ساتھ ہیں اسے کہیں بھی دفن کر دو. اس کی نیکی اس کے ساتھ ہے. قبر اس کی روشن ہو جائے گی.. اور اگر وہ بد عمل ہے اسے نبی کے قریب بھی دفن کر دیں تب بھی اس کی بدی سامنے آئے گی. تو انبیاء و اولیاء کے قرب و جوار میں دفن کر نے کا کیا فائدہ ہوا؟

یہ اس نے سوال کیا.. اب سوال کرنے والا بالکل ان پڑھ جاہل آدمی اور عالم برزخ کا سوال کر رہا ہے اس کو اگر حقائق سمجھائے جائیں اور علم کی باریک باتیں بتائی جائیں. وہ کچھ بھی نہ سمجھتا. موٹی سمجھ کا آدمی تھا..

حضرت نے اس کو سمجھایا. اور ایک مثال کے ذریعے مسئلے کو واضح کر دیا کہ وہ جاہل بھی سمجھ گیا اور دوسرے بھی سمجھ گئے.. جب وہ سوال کر چکا حضرت نے فرمایا اچھا ہم اس کا جواب دیں گے. ابھی جواب نہیں دیا. موقع پر جواب دیں گے وہ بھی خاموش ہو گیا.

گرمی شدید پڑ رہی تھی وہ پنکھا لے کر حضرت کو جھلنے کھڑا ہو گیا اسے بھی یاد نہیں رہا کہ میں نے سوال کیا تھا پندرہ بیس منٹ گزر چکے.. حضرت نے اس سے پوچھا. میاں اللہ دین. تم یہ پنکھا کسے جھل رہے ہو؟ کہا حضرت آپ کو جھل رہا ہوں. فرمایا یہ جو لوگ مجلس میں ساتھ بیٹھے ہیں انہیں تو نہیں جھل رہا؟کہا نہیں انہیں تو نہیں جھل رہا. اس واسطے کہ نہ میں ان کا شاگرد نہ ان کا مرید. یہ تو سارے میرے برابر ہیں. مجھے کیا ضرورت تھی کہ ان کو پنکھا جھلوں اور ان کا خادم بنوں. میں تو آپ کو پنکھا جھلنے کھڑا ہو گیا..

فرمایا ہوا ان سب لوگوں کو لگ رہی ہے؟ کہ جی ہاں ہوا تو لگ رہی ہے. فرمایا یہ تمہارے سوال کا جواب ہے

تم نے یہ سوال کیا کہ انبیاء و اولیاء کے قریب دفن کرنے سے کیا فائدہ؟ فرمایا اولیاء اللہ کی قبروں پر رحمت کی ہوائیں چلتی ہیں. رحمت کی ہوائیں اترتی ہیں. مقصود اصلی وہ ہوتے ہیں لیکن آس پاس والوں کو بھی ہوا لگتی ہے رحمت کے اثرات سب کو پہنچتے ہیں. اس واسطے دفن کر نے کے بارے میں فرمایا گیا کہ کوشش کرو اہل اللہ اور صالحین کے پاس دفن ہوں. ان پر رحمت کی ہوائیں چلیں گی. آس پاس والوں کو بھی لگیں گی. چاہے وہ مقصود اصلی نہ ہوں. مقصود فقط وہ نبی یا ولی کامل ہوں.

فرمایا یہ تمہارے سوال کا جواب ہے. تو قبر اور برزخ کے عالم کا باریک مسئلہ اس کے دل میں اتار دیا. سب لوگ سمجھ گئے. تو مثال ایک ایسی کھلی دلیل ہوتی ہے کہ دقیق سے دقیق مسائل جو سمجھ میں نہ آسکیں. وہ مثال کے ذریعے سمجھائے جا سکتے ہیں..

اللہ رب العزت حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی صاحب رحمۃاللہ علیہ کے اعمال صالحہ کی برکتوں سے ہم سب کو عذاب قبر سے حفاظت فرمائے آمین

ماخوذ خطبات حکیم الاسلام جلد سوم

منجانب اتحاد و اتفاق گروپ

گروپ میں شمولیت کے لئے رابطہ کریں

جناب مجیب العارفین صاحب

00966577384013

نوٹ. احباب اپنا نام اور پتہ

کس پیشہ سے وابستہ ہیں

ضرور تحریر کریں 🌹🌹

No comments:

Post a Comment