💐مولانا فاروق صاحب 💐
🌿رحمۃ اللہ علیہ 🌿
درخت اپنے پھلوں کی مٹھاس ذائقے اور لذت سے یاد گار بن جاتا ہے. اور پھولوں کی مہک سے اپنی یاد گار ثابت کرتا ہے. اسے خدا نے یہ خوبی عطا کی ہے کہ اولاد آدم اس کی بڑائی میں رطب اللسان رہتی ہے.
بوئے گل کی مہک ہر کسی کی دل آویز ہوتی ہے. اس کے عرق سے انسان اور عبادت گاہیں معطر ہوتی ہیں. اس کے رنگ برنگ پھول نگہءشوخ سے دیکھے جاتے ہیں. کارگہ قدرت سے بنا ہے.جسے خدا خوبیوں سے آراستہ پیراستہ کردے بشر اسی کےبڑائی کے گن گاتا ہے.
پھلوں میں ایک پھل آم ہے انسان اس کے پھل کو کھاکر اس کے درخت کی شناخت ظاہر کرتا ہے. اس درخت کا یہ پھل کتنا لذیذ ہے. اس کی مٹھاس اس کا ذائقہ ہمیں بہت پسند ہے. درخت اگر ختم ہو گیا تو بھی بندہ اس کی توصیف بیان کرتا ہے. اس خوبی کا درخت تھا آہ اس کا پھل بڑا ذائقے دار تھا. اس جگہ پر وہ درخت تھا. برسوں گزرگئے بندہ کو اس کی یاد آتی ہے.
احباب جیسا درخت ہوگا ویسے ہی اس کے پھل پھول ہونگے.
ہمارے کرہی گاؤں میں ایک ولی کامل. نایاب گوہر. نگاہ عالم آشوب. بندہ عمل مست. خود آگاہ..
جس راز پنہاں کو علامہ نے اس شعر میں واضح کیا ہے
🌱اس مرد خود آگاہ خدا مست کی صحبت🌱
🌾دیتی ہے گداؤں کو شکوہ جم و پرویز 🌾
ماضی میں کرہی میں پیدا ہوئی جن کا نام نامی اسم گرامی حضرت مولانا فاروق صاحب رحمۃاللہ علیہ ہے
اس شجر کے پھول و پھل کی شان ہی نرالی ہے
اس حسین و جمیل شجر کو ہم نے اس کے پھلوں سے پہچانا اس کے خوشبودار پھولوں سے پہچانا. ہماری ولادت سے قبل حضرت والا اس دار فانی سے کوچ کر گئے 29 سال کی قلیل مدت گزار کر خالق حقیقی سے جا ملے اس لئے ان کی تاریخ سند کے ساتھ ابھی تک دستیاب نہیں ہو سکی ہے.
کاش کہ میرے نانا جان جب باحیات تھے اس وقت اگر مجھے یہ شعور آیا ہوتا تو بہت کچھ ان سے آنکھوں دیکھا حال معلوم ہو جاتا. بہرحال اس جستجو میں مولانا انظر صاحب بھی ہیں انشاءاللہ کہیں نہ کہیں سے ان کی تاریخ ضرور میسر ہو گی.
اب تک حضرت والا کی اعلی و ارفع شخصیت کو ہم نے پھلوں پھولوں سے ہی پہچانا ہے جن کی خاندان میں کلیم صاحب عرف گڈو بھائی جن کا جذبہ ایمانی. تعلق مع اللہ. امت کا درد. غم. کڑھن. شدید طور پر اللہ نے ان کو عطا فرمایا ہے. اللہ نے ان کو تائب بنا کر پاکئی فطرت عطا کی.
انہیں کی خاندان سے مولانا مسرور صاحب ایک با صلاحیت عالم دین ہیں اس وقت کرہی کے با صلاحیت علماء کرام میں ان کا شمار ہے. ایسے علماء کرام میں ان کا شمار ہے جن کو درس و تدریس میں مہارت ہو خطابت و فصاحت میں مہارت حاصل ہو.
یہ سب محض اتفاق نہیں ہے بلکہ ان کے ساتھ حضرت والا کی دعائیں ہیں. ہر خردمند مسلمان اپنی نسلوں کے لئے اللہ سے دعا مانگتا ہے. مولی میری نسلوں میں دین کا داعی پیدا فرما حافظ و عالم پیدا فرما. یہ حضرت والا کی دعاؤں کا ثمرہ ہے.
ہمارے بابا اور نانا مرحوم حضرت کے صحبت یافتہ تھے ہم نے زندگی دیکھی ہے نانا مرحوم کی. اور بابا مرحوم کے بارے میں سنا ہے سنت شریعت کے پابند امت کے غم میں رونے والے تھے یہ محض اتفاق نہیں ہے بلکہ حضرت والا کی فیض صحبت کا اثر ہے.
ولی اللہ داعی ہوتے ہیں اس دارفانی سے کوچ کر جانے کے بعد سلسلہ دعوت و تبلیغ کا منقطع نہیں کرکے جاتے. بلکہ اپنے مریدین کی ایسی تربیت فرما جاتے ہیں جو دعوت و تبلیغ کو انجام دیتی ہے.
حقیر فقیر نے حضرت مولانا شاہ عبد اللطیف صاحب رحمۃاللہ علیہ خلیفہ حضرت مولانا اسعد اللہ صاحب مظاہری رحمۃاللہ علیہ کے معمولات دیکھے. قرآن سے عشق دیکھا. امت کا غم دیکھا. اور کبھی کبھی حضرت والا اشعار پڑھتے جو عشق الہی میں ڈوبا رہتا تھا. حضرت کا یہ پسندیدہ شعر.
یا بم اورا یا نیابم جستجوئے می کنم.
حاصل آید یا نہ آید آرزوئے می کند..
اس شعر کو حضرت والا جب پڑھتے تھے تو ان کی زبان سے بہت اچھا لگتا تھا اور ہم لوگ کبھی کبھی ہم لوگ حضرت والا سے درخواست کرتے تھے کہ حضرت مولانا روم کے اشعار سنائیں حضرت والا عشق الہی میں ڈوبے ہوئے اشعار سناتے تھے.
احباب حضرت مولانا فاروق صاحب رحمۃاللہ علیہ چونکہ خاص ہمارے گاؤں کے ہیں اس لئے ان کے نام کو نئ نسل کے دلو دماغ میں روشن کرنا . اور ان کی اگر کچھ تاریخ کسی صاحب کو معلوم ہو تو اسے گاؤں کے ایک ایک فرد تک پہنچانا ہم سب کی ذمہ داری ہوتی ہے انشاءاللہ ہم اس کوشش میں ناکام نہیں ہو سکتے.
اللہ رب العزت تمامی احباب کو جزائے خیر عطا فرمائے
اور حضرت والا کے درجات کو بلند فرمائے
اور ان کے اعمال حسنہ کے صدقے ہم سب کی مغفرت فرمائے آمین
اسی پر میں اپنی بات کو پھلوں پھولوں سے شجر کی پہچان ہوتی ہے ختم کر تا ہوں اس شعر کے ساتھ
🌷اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی...
ہو جس کے جس کے جوانوں کی خودی صورت فولاد 🌷
🌺ناچیز جہاں مہ و پرویں تیرے آگے..
وہ عالم مجبور ہیں تو عالم آزاد 🌺
🍀موجوں کی تپش کیا ہے فقط ذوق طلب ہے..
پنہاں جو صدف میں ہے وہ دولت ہے خداداد 🍀
🌹شاہیں کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا..
پردم ہے اگر تو تو نہیں خطرہ افتاد 🌹
احقر محمد شمیم مدرسہ دارالعلوم حسینیہ بوریولی ممبئی
لکھنے میں جو کمی کوتاہی ہوگی معذرت خواہ ہوں.
No comments:
Post a Comment