Wednesday, 2 March 2016

مولوی کے انیک روپ

مولویوں کے مختلف روپ: ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ اللہ تعالی نےمولویوں کوعجیب الفطرت بنایاہے، یہ کبھی تولہ اورکبھی ماشہ ہوتےہیں، تو کبھی شاخ گل اور کبھی آتش فشاں-آئیےآج کی تحریرمیں علماےامت کےانہی روپ ریکھاؤں کاتجزیہ کرتےہیں-

🌓مولوی مہتمم کی نظرمیں
🌓 مولوی اگرکسی ادارےکامدرس ہوتو وہ مہتمم کےلیے"بہو " کی طرح ہوتاہےاور مہتمم "ساس "کی طرح-جس طرح کھڑوس ساس اپنی بہوپرخطرناک نظریں ڈالتی ہے، اسی طرح مہتمم بھی اپنےمدرس پر "پینی "نظررکھتاہے-استاذخواہ کتنی ہی محنت اورجفاکشی کامظاہرہ کرے، مہتمم کےخیال میں وہ نکمااورنکھٹو ہے-تدریس کتنی ہی عمدہ اورمعیاری کیوں نہ ہو، یہ دیوث مدرس کی محنتوں میں بلاوجہ کیڑےنکالتاہے-مہتمم خودتووزارت عظمی کےمزےلوٹتاہے، مگرمولوی کی تن خواہ بڑھاتےوقت ملک الموت سےپالاپڑجاتاہے-جان نکلنےلگتی ہے-بےچارےغریب ملّا کمائی اور "آوک "کاکوئی دوسراراستہ بھی نہیں نکال سکتا، ورنہ اسے "باب الخروج "دکھادیاجاےگا-مہتمم نماز نہ پڑھے توکوئی مضائقہ نہیں، مگرمولوی نہ پڑھے تودائرۂ اسلام سےخارج اورمدرسہ سےبرطرفی کامستحق-

🌗مولوی "مولوی "کی نظرمیں
🌗مدرسےمیں کوئی نیامولوی آجاےتوقدیم مولوی یہ سمجھتاہےکہ "سوکن "اگئی-اس کےپیچھےاس طرح پڑتاہے کہ "سی بی آئی "والےکیاپڑیں گے!! کس استاذکےپاس طلبہ کی زیادہ آمدورفت ہے؟ کس مدرس کی طرف طلبہ کارجوع زیادہ ہے؟بس انہی ادھیڑبن میں قیمتی اوقات کاخون-مہتمم کی چاپلوسی کر کس طرح فلاں مدرس کو نکالاجاے؟ وہ کون ساحیلہ ہوکہ مدیرالجامعہ فلاں مولوی کو "گول گول "گھمادے؟ انہی پیچ وتاب میں ہمہ وقت غلطاں-ایک دوسرےسےاس قدرنفرت کہ مخالفین اسلام کومات دےجائیں-اس درجہ کدورت کہ اگراسلام میں خوں ریزی  جائزہوتویہ پہلاواراپنی "سخت جان سوکن "پرکریں-ہرمولوی دوسرےکی نظرمیں مفسد ومخرب-ہرایک دوسرےکی سیاست مکروہہ کاشکار-

🌓مولوی طلبہ کی نظرمیں
🌓مدرس اگراولوالعزم اورسوزدروں کاحامل ہےاورطلبہ کوکچھ دیناچاہتاہے، تووہ سب سےبڑا "کرمنل "ہے-ڈھیلاڈھالامدرس صوفی اور باخداہے، لیکن اصول پسند استاذ "لکع ابن لکع "-ایسےمدرسین سےجان چھڑانےکےلیےہمہ وقت کوشاں-اگرایسےاستاذکےگھرکوئی آفت ٹوٹ پڑےتوطلبہ خوشیاں منائیں،مدرس کانام زبان پرآتےہی مغلظات بکیں، اس کی چپل اٹھاکرپھینک دیں،اورکوئی بس نہ چلےتوکسی حریف مدرس سےسازبازکرمہتمم تک ان کےنایاب قصور پہونچائیں-

🌓مولوی عوام کی نظرمیں
🌓یہ لوگ چندہ خور اورزکوۃ خورہیں، انہیں تروی کرنانہیں آتا، بلکہ ترقی کاخواب بھی ان کےبس کاروگ نہیں-یہ لوگ مال حرام کھانےسےذرابھی نہیں ہچکچاتے-یتیموں کےنام پرمال سمیٹ کراپنی بلڈنگیں کھڑی کرتےہیں، بینک بلینس سےاپنابیک گراؤنڈ مضبوط کرتےہیں-لیکن اگرمولوی خستہ حال ہوتوعوام کاتبصرہ بدل جاےگا-انہوں نےہی قوم کوآگےبڑھنےسےروک دیا-اسلام کی غلط تشریح کرتےپھررہےہیں-یہ مولوی کیاہوے، جوگی ہوگئے، وغیرذالک من الالزامات

🌓مولوی مقتدی کی نظرمیں
🌓امام صاحب کی تقریرزوردارنہیں ،وہ ادھرادھرکےموضوعات پربولتےہیں، چھ نمبرپربات نہیں کرتے-ارےانہوں نےتوچلہ بھی نہیں لگایا ،انہیں بھگاؤ-ارےیہ توپان کھاتاہےاورسیلڑی بڑھانےکی بات کرتاہے ،اسےچلتاکرو-یہ توہماری باتوں پرتوجہ ہی نہیں دیتا ،بس ٹیوشن کاٹینشن لیےرہتاہے ،اس لیےہمیں اس کی قطعی ضرورت نہیں-ہماری نمازان کےپیچھےنہیں ہوگی ،اسےرخصت کرو

🌓مولوی حکومت کی نظرمیں
🌓مولوی بس اسلام کی بات کرتاہے ،لہذاوہ........

تحریر:   مولانا فضیل احمد ناصری صاحب

No comments:

Post a Comment