📝کرہی کی تہذیب 📚
جہاں پر بہت سارے احباب ایک ساتھ مل جل کر رہتے ہیں وہاں کچھ بھی بولنے سے پہلے یا تحریر ارسال کرنے سے پہلے ایک بار ضرور سوچنا چاہئے
ہمارے گاؤں کے احباب مہذب گفتگو کرتے ہوئے ہی اچھے لگتے ہیں اور بداخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بالکل اچھے نہیں لگتے وجہ یہ ہے کہ ہمارا تعلق علمی گاؤں سے ہے جہاں سے علم کا دریا بہا ہے اور کرہی مدرسہ سے ہماری پہچان اور شان میں اضافہ ہو جاتا ہے.
ہمارے گاؤں کے علماء کرام آج بھی الحمد للہ دین کے مختلف شعبوں سے جڑ کر پیاسی امت کو اپنے علم سے سیراب کر رہے ہیں اور ہمیں فخر ہے کہ ہم ایک علمی گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں
لیکن اس تہذیب کو آج کچھ احباب نے جانے انجانے میں بہت نقصان پہنچایا ہے اپنا نہیں تو کم از کم کرہی گاؤں کا کچھ خیال کرلیا کریں ہمیں آنے والی نسلوں کو کچھ اچھا پیغام دینا ہے اور ہمارا یہ طریقہ کہ باتوں باتوں میں کسی کی ذات پر عزت و آبرو پر کیچڑ اچھالنا ذلیل و رسوا کرنا وہ بھی گروپ پر یہ کرہی کے تہذیب یافتہ احباب کی شایان شان نہیں ہے
اس سے پہلے بھی ایسی کوشش کی گئی تھی لوگوں کے درمیان نا اتفاقی پیدا کرنے کی لیکن کرہی کے احباب نے اسے نظر انداز کر دیا اور کسی قسم کی کوئی بات نہیں ہوئی. مجھے بہت عجیب لگ رہا ہے کہ ہم میں اکثر احباب پردیس میں رہ رہے ہیں ہمارے اندر تو محبت میں اضافہ ہونا چاہئے یہ نفرت کہاں سے پیدا ہو رہی ہے اس کی وجہ صرف ایک ہی ہے کہ کوئی بھی احباب کسی کی ذات پر لب کشائی نہ کرے انشاءاللہ ایسے واقعات رونما نہیں ہونگے
حدیث کا مفہوم ہے ہمارے آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا بیت اللہ کو اشارہ کرکے کہ اے کعبہ تیری عزت و عظمت بہت بڑی ہے لیکن اگر کسی نے ایک مسلمان کی عزت و آبرو پر کیچڑ اچھالا تو گویا کہ اس نے کعبہ کو ڈھا دیا.
ایک مسلمان کی عزت و احترام کعبۃ اللہ سے بھی بڑھ کر ہے اور ہم چند سکنڈ کے اندر بھرے مجمع میں ایک مسلمان ایمان ولا کلمہ گو کو ذلیل و رسوا ہی نہیں کرتے بلکہ اس کے باپ دادا کا شجرہ نسب انتے بھونڈے اور جہالت میں بیان کر دیتے ہیں جس سے انسانیت کا سر شرم سے جھک جائے.
بہت دنوں پہلے کی بات ہے گروپ پر احقر کی ذات پر ایک صاحب نے لفظوں کا تیر مارا لیکن ہم نے ایسا کوئی جواب نہیں دیا جس سے ہمارے گاؤں کی تہذیب پر گندا اثر پڑے حالانکہ تکلیف ہوئی تھی لیکن صبر کیا
کیونکہ پیالے میں جو بھرا ہوگا وہی چھلکے گا
اگر کسی نے ہمارے ساتھ بداخلاقی کی ہے جو ہمارے ٹھوڑا صبر کرنے سے معاملہ رفع دفع ہو سکتا ہے تو یقیناً صبر کرنا چاہئے. نہیں تو آپ میں اور اس میں کیا فرق رہ جائے گا.
وہ میرے علمی گاؤں کے تہذیب یافتہ غیور مسلمانوں آؤ سارے اختلاف اور رنجش کو بھول کر ایک دوسرے سے معافی مانگ لیں اور اور آئندہ اس طرح کی کوئی بات نہ ہو اس کی کوشش کریں.
پردیسیوں کے پاس ویسے بھی بہت کم وقت ہوتا ہے اگر فرصت کے لمحات میسر ہو جائیں تو انہیں ایک دوسرے سے پیار و محبت مزاح دل لگی میں گزار نا چاہئے اور گروپ کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم تمامی گاؤں کے احباب ایک ساتھ جمع ہو کر کچھ ہی وقت کے لئے اپنے گاؤں میں پہنچ کر سکون محسوس کریں.
احباب میں نے تو سب گروپ ڈلیٹ کر دیئے تھے لیکن گاؤں کی کچھ خبریں نہیں مل رہی تھی اسی لئے واپس شامل ہوا اور الحمد للہ بہت اچھا سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہا تھا اور گروپ پر بہت اچھا لگ رہا تھا لیکن آج اچانک بھونچال آگیا اور ہمارے اوسان خطا ہو گئے جب اس طرح کی فحش بدکلامی سننے میں آئی.
بہرحال آئندہ اس قسم کی کوئی بات نہ ہو اس کا تمامی احباب خیال رکھیں
لکھنے میں جو کمی کوتاہی ہو گی اس کی معافی چاہتا ہوں
اللہ رب العزت ہم سب کی لغزشوں کو معاف فرمائے
اور ہم سب کو نیک بنائے
اور آپس میں مل جل کر رہنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
احقر محمد شمیم
مدرسہ دارالعلوم حسینیہ
بوریولی ممبئی 💐
No comments:
Post a Comment