مالیگاؤں ۲۰۰۸ء بم دھماکہ معاملہ
مالیگاؤں بم دھماکوں کی کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیا سنگھ کی درخواست ضمانت رد
جمعیۃ علماء کو بڑی کامیابی ، متاثرین کو انصاف دلانے تک قانونی چارہ جوئی کرنے کا عزم
ممبئی ۲۸؍ جون
مہاراشٹر کے پاورلوم شہر میں ہوئے بم دھماکوں کی کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر اور نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی NIA کو آج اس وقت ہزیمت اٹھانی پڑی جب ممبئی کی خصوص عدالت نے سادھوی کی درخواست ضمانت کو رد کردیا اور اس معاملے میں مداخل کار کا فرض ادا کرنے والی جمعیۃ علماء کے قانونی دلائل سے اتفاق کیا جس میں NIAکی جانب سے درخواست ضمانت کی مخالفت نہ کیئے جانے اور اسے کلین چٹ دیئے جانے پر سخت احتجاج کیا تھا ۔
آج خصوصی عدالت نے سادھوی کی درخواست ضمانت یہ کہکر مسترد کردی کہ ملزمہ کے خلاف پختہ ثبوت و شواہد موجود ہیں جس کے بعد ہندو تنظیموں سے تعلق رکھنے والے عدالت میں موجود تمام افراد کے چہرے لٹک گئے اور سادھوی کے وکلاء مشراء اور مگو مایوس ہوگئے ۔
کمرہ عدالت میں اخباری نمائندوں کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی اور جب عدالت نے درخواست ضمانت مستر د کیئے جانے کا فیصلہ سنایا تو ایک دم سے عدالت میں موجود زیادہ تر افراد پر سکتہ طاری ہوگیا کیونکہ وہ پر امید تھے کہ استغاثہ کی جانب سے کلین چٹ ملنے کے بعد سادھوی کو سو فیصد ضمانت پر رہائی حاصل ہوگی۔
سادھوی کی درخواست ضمانت کی ایک جانب جہاں این آئی اے کے وکیل اویناس رسال نے کھلے لفظوں میں تائید کی تھی اور اسے کلین چٹ دیا تھا وہیں جمعیۃ علماء نے بروقت عدالت پہنچ کر اس کی بطور مداخلت کار مخالفت کی تھی جسے عدالت نے آج منظور کرلیا۔
خصوصی این آئی اے جج ایس ڈی ٹیکولے نے سادھوی کی درخواست ضمانت مستر دکرتے ہوئے اپنے ۴۰؍ صفحات پر مشتمل حکم نامہ میں کہا کہ سادھوی کے خلاف بادی النظر میں شواہد موجود ہیں اور گواہان نے بھی اس کے خلاف اپنا بیان درج کرایا ہے لہذا اس کی درخواست ضمانت کو منظور نہیں کیا جاسکتا ۔
واضح رہے کہ عدالتوں میں جاری روایت کے مطابق درخواست ضمانت کی سرکاری وکلاء مخالفت کرتے ہیں اور اس کے جواب میں عدالت میں بحث کرتے ہیں لیکن سادھوی کے معاملے میں توملک کے سب سے بڑے تفتیشی ادارے این آئی اے نے تمام روایتوں کو توڑ کر عدالت میں نہ ہی درخواست ضمانت پر کوئی بحث کی تھی اور نہ ہی کوئی اعتراض داخل کیا تھا البتہ عدالت سے یہ کہا تھاکہ وہ سادھوی پر عائد فرد جرم کی روشنی میں درخواست ضمانت پر اپنا فیصلہ صادر کرے ، ملحوظ رہے کہ تازہ فرد جرم میں این آئی اے نے سادھوی کوکلین چٹ دی ہے اور یہ بھی کہا ہیکہ سادھوی کے خلاف کوئی دہشت گردانہ معاملہ ہی نہیں بنتا ہے۔
خصوصی عدالت نے جمعیۃ علماء کی پیروی کرنے والے وکلاء عبدالوہاب خان اور شریف شیخ کے دلائل سے اتفاق کیا جس میں انہوں نے عدالت کو بتایا تھا کہ این آئی اے کو اس بات کا کوئی آئینی حق حاصل نہیں ہیکہ وہ سادھوی کو کلین چٹ دے کیونکہ این آئی اے نے اس معاملے کی از سر نوتفتیش نہیں کی تھی بلکہ سابقہ ایجنسیوں کی جانب سے کی جانے والی تفتیش کو ہی آگے بڑھایا تھا لہذا تفتیشی ایجنسی اس نتیجہ پر کیسے پہنچ سکتی ہے کہ ملزمہ کے خلاف مکوکا کے تحت کوئی ثبوت دستیا ب نہیں ہے ۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں این آئی اے کی سرزنش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ این آئی اے نے سادھوی کے تعلق سے جو بیان دیا ہے وہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ان فیصلوں کے خلاف ہے جس میں سادھوی اور دیگر ملزمین پر مکوکا عائید کیئے جانے کو درست قرار دیا گیا ہے ۔
عدالت نے مزید کہا کہ این آئی اے نے سادھوی کو کلین چٹ دیکر یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہیکہ وہ عدالت عظمی سے بھی زیادہ بااختیار ادارہ ہے ۔
سادھوی کی اس درخواست ضمانت کے خلاف جمعیۃ علماء نے مالیگاؤں ۲۰۰۸ بم دھماکوں کے متاثر نثار احمد سید بلال کے توسط سے مداخلت کا رکی عرضداشت داخل کی تھی اور اس میں سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت کو یہ بتایا تھا سادھوی کے خلاف مکوکا کے تحت معاملہ بنتا ہے اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے اسے برقرار رکھنے کا فیصلہ بھی کیا ہے نیز ان دھماکوں میں جو موٹر سائیکل استعمال ہوئی تھی وہ سادھوی کی ملکیت تھی اور ان دھماکوں کی سازش میں بھی وہ ملوث تھی ،دھماکوں سے قبل وہ دیگر ملزمین کے رابطہ میں تھی اور اس نے دھماکوں کی کئی سازشی میٹنگو ں میں بھی شرکت کی تھی ۔
خصوصی این آئی اے عدالت کے فیصلہ کو حق انصاف کی جیت قرار دیتے ہوئے جمعیۃ علماء کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے عدالتی فیصلہ کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ مرکز اور ریاست میں بی جے پی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد تفتیشی ایجنسیوں نے ہندوتوادی دہشت گردوں کے لیئے نر م گوشہ اختیار کرلیا تھا اور مالیگاؤں ۲۰۰۸ کے بم دھماکوں کے الزام سے سادھوی پرگیا سنگھ اور اس کے ساتھیوں کو کلین چٹ دے دی تھی مگر عدالت نے جمعیۃ علماء کی جانب سے پیش کی گئی مداخلت کار کی درخواست کو منظور کیا تھا جس میں درخواست ضمانت کی ثبوت وشواہد کے ساتھ سخت لفظوں میں مخالفت کی گئی تھی جس سے عدالت نے بھی اتفاق کیا۔
جمعیۃ علماء قانونی امدا د کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ اللہ کا شکر ہیکہ جمعیۃ نے بروقت عدالت پہنچ کر بھگواء دہشت گردوں کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی تھی نیز اگر جمعیۃ اس معاملے میں مداخلت کار نہیں بنتی تو سادھوی کو بہ آسانی ضمانت حاصل ہوجاتی کیونکہ ملزمہ اور استغاثہ کے وکلاء ایک زبان بول رہے تھے اور سادھوی کے بے قصور ہونے کی دوہائی دے رہے تھے ۔
گلزار اعظمی نے کہا 26/11 ممبئی دہشت گردانہ حملہ میں شہید ہوئے پولس افسر ہیمنت کرکرے نے ان دھماکوں کی جو تحقیقات کی تھی اور دہشت گردی کے چہرے پر پڑے جس نقاب کو بے نقاب کیا تھا اس کی روشنی میں جمعیۃ علماء نے ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ شریف شیخ،ایڈوکیٹ افروز صدیقی، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، متین شیخ، ایڈوکیٹ نیا ز احمد لودھی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری، ایڈوکیٹ رازق شیخ ،ایڈوکیٹ ارشد صدیقی، ایڈوکیٹ افضل نواز ، ایڈوکیٹ چراغ شاہ، ایڈوکیٹ ابھیشک پانڈے ودیگر پر مشتمل ایک ٹیم تیار کی تھی جس نے سخت محنت کرکے ثبوت وشواہد اکھٹا کیئے اور ایسے قانونی دلائل عدالت میں پیش کیئے جس سے عدالت سادھوی کی درخواست ضمانت کو مسترد کرنے پر مجبور ہوگئی۔
ممبئی کی عدالتوں کے قانونی ماہرین نے بھی جمعیۃ کے وکلاء کی ستائش کی اور کہا کہ ایسے معاملات میں جہاں عرض گذار اور استغاثہ کا موقف ایک ہی ہو ایسے موقعہ پر عدالت کو مطمین کرپانا اور عرض گذار کے مخالف بحث کرنا ایک مشکل امر ہے نیز ایسے معاملات میں عدالت عام طور سے عرض گذار کی حمایت میں ہی فیصلہ صادر کرتی ہے جس کا مطلب یہ ہیکہ سادھوی کو با آسانی ضمانت حاصل ہوسکتی تھی لیکن جمعیۃ کے وکلاء کی مداخلت کی وجہ سے عدالت نے سادھوی کو ضمانت دینے سے انکار کیا ۔
Tuesday, 28 June 2016
جمیعت علماء ہند کا بہترین کارنامہ
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment