Thursday, 30 June 2016

مولانا طارق جمیل صاحب کی دینی خدمات

(فیضانِ دعوت وہاٹس اپ گروپ سے ماخوذ ایک لاجواب تحریر  )

*یہ ہیں مولانا طارق جمیل صاحب*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ     ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
✍ *(ظفر جی)*
🌐 *عـــــاطـــرمـــدنـــی*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ــــــــــ      ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
   میانچنوں سے عبدالحکیم جاتے ہوئے راستے میں تلمبہ کا تاریخی شہر نظر آتا ہے - مؤرخین کے مطابق تلمبہ کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی حضرت انسان کی...اسے قبل مسیح میں توحید کے متوالے بادشاہ پرھلاد کا پایہ تخت ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے اور ھندو مذہب کے ہیرو رام چندرجی ، رام لچھمن جی اور ان کی بیوی سیتا کی میزبانی کا بھی-
بس تلمبہ کے قریب سے گزرتی ہے تو ایک نہایت پرشکوہ عمارت نظر آتی ہے.... *یہ ہے مولانا طارق جمیل صاحب کا مدرسہ حسنات*.....اور یہ عین اسی جگہ واقع ہے جہاں دس بارہ سال پہلے پاکستان کا سب سے بڑا اور قدیم بازار حسن تھا-
اس خطے میں جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان کہتے ہیں...انگریز دور سے ہی تین بڑے بازار حسن قائم تھے.....لاہور....ملتان ....اور تلمبہ......کراچی کی لی مارکیٹ اور نیپئر روڈ بہت بعد کی پیداوار ہیں-
تلمبہ کا بازار حسن 1818 میں مہاراجہ رنجیت سنگھ نے قائم کیا ، اور وسط پنجاب میں ہونے کی وجہ سے یہ مقبول خاص وعام تھا - سینما تھیٹر اور ٹی وی کے دور سے پہلے یہاں کی رقاصائیں ملک کے کونے کونے میں اپنے فن کا جادو جگا کر تقریبات کا حسن دوبالا کرتی تھیں.....پھر وقت بدلا اور رقص و موسیقی نے باقاعدہ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کا روپ اختیار کیا تو بازار بھی اس سے متاثر ہوئے- ان بازاروں کی اعلی کوالٹی ترقی کرتے کرتے پہلے فنکار....پھر آرٹسٹ اور بعد میں سیلیبریٹیز بن گئ... اور بچا کھچا سامان طوائف کا لیبل لگا کر جسم فروشی کے دھندے سے وابستہ ہو گیا - تلمبہ کے بازارحسن کی شہرت ضرب المثل کا درجہ رکھتی تھی..... پنجاب میں دیہاتی عورتوں کی کوئ بھی لڑائ ، ایک دوسرے کو "تلمبہ دی کنجری" کہے بغیر آج بھی پھیکی سمجھی جاتی ہے......
جولوگ اپنے گھر کا کچرا باہر گلی میں پھینک کر نصف ایمان کے درجے پہ فائز ہو جاتے ہیں....ان کےلیے یہ بازار قطعاً اس قابل نہ تھا کہ وہ اس کے بارے میں سوچ کر اپنا قیمتی وقت برباد کرتے- پھر ہمارے ہاں تو گندی نالیوں کی صفائ کےلیے بھی عموماً کرسچین رکھے جاتے ہیں .....نیک لوگ ایسی متعفن جگہوں سے منہ ڈھانک کر اور پائنچے چڑھا کر گزرتے ہیں...اور بد خصلت صرف رات کے اندھیرے میں ادھر جھانکتے ہیں...... *طارق جمیل غالباً وہ پہلاشخص تھا جس نے دن کے اجالے میں اس تاریک نگر کا رخ کیا.*
شروع شروع میں مولانا کی یہ "حرکت" ان کے معتقدین کو بھی ناگوار گزری - بازار کے کرتا دھرتاؤں کو بھی اس پر اعتراض ہوا.....لیکن مولانا کا استدلال یہ تھا کہ دین سیکھنا ہر اس شخص کا حق ہے جس نے کلمہ پڑھ رکھا ہے..... بازار حسن سے تعلق رکھنے والے چونکہ مسلمان ہیں...اس لیے انہیں اس نعمت سے محروم نہیں کیا جاسکتا....
مولانا ایک مدت تک چارسو گھروں پر مشتمل اس کنجر محلہ میں جاتے اور ایک کونے میں بیٹھ کر درس قران دیتے رہے - آہستہ آہستہ پیشہ ور خواتین کی ایک معقول تعداد ان کے لیکچرز اٹینڈ کرنے لگی.....طارق جمیل صاحب انہیں میری بہنوں کہ کر مخاطب کرتے اور نماز کا درس دیتے...امہات المؤمنین کے ایمان افروز واقعات بتاتے ...... صحابیات کے قصے سناتے....اور کربلاء کی عفت ماب بیبیوں کا تزکرہ فرماتے.......آخر ایک روز ایک عورت نے کہا مولانا تم روز ہمیں درس تو دینے آجاتے ہو....لیکن ہمیں اس کا فائدہ کیا ہے....اگر ہم اس گندے کام سے توبہ بھی کر لیں تو کیا یہ معاشرہ ہمیں قبول کر لے گا.....لوگ تو ہمیں دیکھ کر تھوکنا بھی گوارا نہیں کرتے....ہمیں اپنائے گا کون !!!!
مولانا نے کہا کہ رب پر توکل کرو ....وہ فرماتا ہے...."تم میری طرف چل کر آؤ....میں دوڑ کر آؤں گا." ......تم ایک بار چل کر تو دیکھو....باقی رب پر چھوڑ دو.......تاکہ قیامت والے دن کوئ عذر تو ہو تمھارے پاس -
پھر مولانا نے یہ بات مختلف حلقوں میں چلائ.....اس کارخیر کےلیے ملک کے دور دراز علاقوں میں خفیہ و اعلانیہ مہم چلائ.....بہت سے نیک اور صالح نوجوان ان خواتین سے شادی کےلیے تیار ہوگئے .......اور آہستہ آہستہ...پاکستان کے اس تیسرے بڑے بازار حسن کی آبادی گھٹنے لگی.....کئ سال لگے...آخر ایک دن وہ بازار ویران ہوگیا..... *اور طارق جمیل صاحب نے وہ جگہ خرید کر مدرسے کےلیے وقف کردی.*
*اس سب مساعی کے باوجود طارق جمیل میرا آئیڈیل نہیں ہے- وہ ایک انسان محض ہے- اس میں بے شمار عیوب بھی ہیں....* میری آئیڈیل شخصیت وہی ہے جنہیں تاج نبوّت نوازنے سے کئ سال پہلے خالق کائنات نے شق صدر کر کے ، ان تمام کمزوریوں سے پاک فرمادیا تھا جو عام انسانوں میں ہوتی ہیں ....لیکن مجھے فخر ضرور ہے کہ میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا پندھرویں صدی کا امتی طارق جمیل جیسا ہے
نعرے بازی...احتجاج....کافر کافر....تبرا بازی......تو سب کرتے ہیں....کاش کوئ مصلح بھی ہو ...جو اسی حکمت و بصیرت سے معاشرے کا گند صاف کرے جس طرح چودہ سوسال پہلے میرے آقا نے اس بدو کا گند صاف کیا تھا جس نے مسجد میں پیشاب کردیا تھا- !!
∞∞∞∞∞∞∞∞w∞∞
                 *فیضــــــانِ دعـــــوت*
∞∞∞∞∞∞∞∞∞∞

اپنے عزائم کو بلند رکھئے

کہتے ہیں ایک پہاڑ کی چوٹی پر لگےد رخت پر ایک عقاب نے اپنا گھونسلہ بنا رکھا تھا جس میں اس کے دیئے ہوئے چار انڈے پڑے تھے کہ زلزلے کے جھٹکوں سے ایک انڈا نیچے گرا جہاں ایک مرغی کا ٹھکانہ تھا۔ مرغی نے عقاب کے انڈے کو اپنا انڈا سمجھا اور سینے کیلئے اپنے نیچے رکھ لیا۔ ایک دن اس انڈے میں سے ایک پیارا سا ننھا منا عقاب پیدا ہوا جس نے اپنے آپ کو مرغی کا چوزہ سمجھتے ہوئے پرورش پائی اور مرغی سمجھ کر بڑھا
۔ ایک دن باقی مرغیوں کےساتھ کھیلتے ہوئے اس نے آسمان کی بلندیوں پر کچھ عقاب اڑتے دیکھے۔ اس کا بہت دل چاہا کہ کاش وہ بھی ایسے اڑ سکتا! جب اس نے اپنی اس خواہش کا اظہار دوسری مرغیوں سے کیا تو انہوں نے اس کا تمسخر اڑایا اور قہقہے لگاتے ہوئے کہا تم ایک مرغی ہو اور تمہارا کام عقابوں کی طرح اڑنا نہیں۔ کہتے ہیں اس کے بعد اس عقاب نے اڑنے کی حسرت دل میں دبائے ایک لمبی عمر پائی اور مرغیوں کی طرح جیتا رہا او
ر مرغیوں کی طرح ہی مرا۔
منفی سوچوں کو دل میں بسا کر رہنا ان سوچوں کا غلام بن کر رہنے کے مترادف ہوتا ہے۔ اگر آپ عقاب تھے اور آپ کے خواب آسمان کی ب
لندیوں میں اڑنے کے تھے تو پھر اپنے خوابوں کو عملی جامہ دیجیئے، کسی مرغی کی بات پر دھیان نا دیجیئے کیونکہ انہوں نے تمہیں بھی اپنے ساتھ ہی پستیوں میں ڈالے رکھنا ہے۔ اپنے شخصی احترام کو بلند رکھنا اور اپنی نظروں کو اپنی منزل پر مرکوز رکھتے ہوئے پرعزم اور بلند حوصلے کے ساتھ آگے بڑھنا ہی تمہاری کامیابی کا راستہ ہوگا۔ جب معاملات آگے نا بڑھ رہے ہوں تو اپنی روزمرہ کی عادتوں سے ہٹ کر کچھ کرنا بھی کامیابیوں کو آسان بناتا ہے۔ اور پھر یہ بھی تو ذہن میں رکھنا ہوگا کہ
إن الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بأنفسهم
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نا ہو خیال جس کو آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

Wednesday, 29 June 2016

عبرت ناک انجام. درد بھرا واقعہ

بلعم بن باعوراء
(سورہ اعراف کا ایک واقعہ )
حضرت موسی علیہ السلام کے دور کا بہت بڑا عالم اور عابد و زاہد تھا۔ اور اس کو اسم اعظم کا بھی علم تھا۔ یہ اپنی جگہ بیٹھا ہوا اپنی روحانیت سے عرش اعظم کو دیکھ لیا کرتا تھا۔ اور بہت ہی مستجاب الدعوات تھا کہ اس کی دعائیں بہت زیادہ مقبول ہوا کرتی تھیں۔ اس کے شاگردوں کی تعداد بھی بہت زیادہ تھی، مشہور یہ ہے کہ اس کی درسگاہ میں طالب علموں کی دواتیں بارہ ہزار تھیں۔
جب حضرت موسیٰ علیہ السلام ''قوم جبارین'' سے جہاد کرنے کے لئے بنی اسرائیل کے لشکروں کو لے کر روانہ ہوئے تو بلعم بن باعوراء کی قوم اس کے پاس گھبرائی ہوئی آئی اور کہا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام بہت ہی بڑا اور نہایت ہی طاقتور لشکر لے کر حملہ آور ہونے والے ہیں۔ اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ ہم لوگوں کو ہماری زمینوں سے نکال کر یہ زمین اپنی قوم بنی اسرائیل کو دے دیں۔ اس لئے آپ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لئے ایسی بددعا کر دیجئے کہ وہ شکست کھا کر واپس چلے جائیں۔ آپ چونکہ مستجاب الدعوات ہیں اس لئے آپ کی دعا ضرور مقبول ہوجائے گی۔
یہ سن کر بلعم بن باعوراء کانپ اٹھا۔ اور کہنے لگا کہ تمہاری ہلاکت ہو۔ خدا کی پناہ! حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ عزوجل کے رسول ہیں۔ اور ان کے لشکر میں مومنوں اور فرشتوں کی جماعت ہے ان پر بھلا میں کیسے اور کس طرح بددعا کرسکتا ہوں؟ لیکن اس کی قوم نے رو رو کر اور گڑگڑا کر اس طرح اصرار کیا کہ اس نے یہ کہہ دیا کہ استخارہ کرلینے کے بعد اگر مجھے اجازت مل گئی تو بددعا کردوں گا۔ مگر استخارہ کے بعد جب اس کو بددعا کی اجازت نہیں ملی تو اس نے صاف صاف جواب دے دیا کہ اگر میں بددعا کروں گاتو میری دنیا و آخرت دونوں برباد ہوجائیں گی۔
اس کے بعد اس کی قوم نے بہت سے گراں قدر ہدایا اور تحائف اس کی خدمت میں پیش کر کے بے پناہ اصرار کیا۔ او ر اس کی تعریفوں کے پل باندھ دئیے ۔ اور اس کو حضرت موسی علیہ السلام سے زیادہ عالی مقام و مرتبے والا بنا دیا ۔۔یہاں تک کہ بلعم بن باعوراء تکبر میں آگیا اور اس پر حرص اور لالچ کا بھوت بھی سوار ہو گیا، اور وہ تکبر اور مال کے جال میں پھنس گیا۔ آہ دنیاوی مال کی حرص اور تکبرکیسے کیسوں کو برباد کردیتا ہے۔
اسی مال و زر کی حرص اور کبر کی وجہ سے وہ اپنی گدھی پر سوار ہو کر بددعا کے لئے چل پڑا۔ راستہ میں بار بار اس کی گدھی ٹھہر جاتی اور منہ موڑ کر بھاگ جانا چاہتی تھی۔ مگر یہ اس کو مار مار کر آگے بڑھاتا رہا۔ یہاں تک کہ گدھی کو اللہ تعالیٰ نے گویائی کی طاقت عطا فرمائی۔ اور اس نے کہا کہ افسوس! اے بلعم باعوراء تو کہاں اور کدھر جا رہا ہے؟ دیکھ! میرے آگے فرشتے ہیں جو میرا راستہ روکتے اور میر امنہ موڑ کر مجھے پیچھے دھکیل رہے ہیں۔ اے بلعم! تیرا برا ہو کیا تو اللہ کے نبی اور مومنین کی جماعت پر بددعا کریگا؟ گدھی کی تقریر سن کر بھی بلعم بن باعوراء واپس نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ ''حسبان'' نامی پہاڑ پر چڑھ گیا۔ اور بلندی سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لشکروں کو بغور دیکھا اور تکبر و مال و دولت کے لالچ میں اس نے بددعا شروع کردی۔ لیکن خدا عزوجل کی شان کہ وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لئے بددعا کرتا تھا۔ مگر اس کی زبان پر اس کی قوم کے لئے بددعا جاری ہوجاتی تھی۔ یہ دیکھ کر کئی مرتبہ اس کی قوم نے ٹوکا کہ اے بلعم! تم تو الٹی بددعا کررہے ہو۔ تو اس نے کہا کہ اے میری قوم! میں کیا کروں میں بولتا کچھ اور ہوں اور میری زبان سے کچھ اور ہی نکلتا ہے۔ پھر اچانک اس پر یہ غضب ِ الٰہی نازل ہو گیا کہ ناگہاں اس کی زبان لٹک کر اس کے سینے پر آگئی۔ اس وقت بلعم بن باعوراء نے اپنی قوم سے رو کر کہا کہ افسوس میری دنیا و آخرت دونوں برباد و غارت ہوگئیں۔ میرا ایمان جاتا رہا اور میں قہر قہار و غضب جبار میں گرفتار ہو گیا۔ اب میری کوئی دعا قبول نہیں ہوسکتی۔ مگر میں تم لوگوں کو مکر کی ایک چال بتاتا ہوں تم لوگ ایسا کرو تو شاید حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لشکروں کو شکست ہوجائے۔ تم لوگ ہزاروں خوبصورت لڑکیوں کو بہترین پوشاک اور زیورات پہنا کر بنی اسرائیل کے لشکروں میں بھیج دو۔ اگر ان کا ایک آد می بھی زنا کریگا تو پورے لشکر کو شکست ہوجائے گی۔
چنانچہ بلعم بن باعوراء کی قوم نے اس کے بتائے ہوئے مکر کا جال بچھایا۔ اور بہت سی خوبصورت دوشیزاؤں کو بناؤ سنگھار کرا کر بنی اسرائیل کے لشکروں میں بھیجا۔ یہاں تک کہ بنی اسرائیل کا ایک رئیس ایک لڑکی کے حسن و جمال پر فریفتہ ہو گیا اور اس کو اپنی گود میں اٹھا کر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سامنے گیا۔ اور فتویٰ پوچھا کہ اے اللہ عزوجل کے نبی! یہ عورت میرے لئے حلال ہے یا نہیں؟ آپ نے فرمایا کہ خبردار! یہ تیرے لئے حرام ہے۔ فوراً اس کو اپنے سے الگ کردے۔ اور اللہ عزوجل کے عذاب سے ڈر۔ مگر اس رئیس پر غلبہ شہوت کا ایسا زبردست بھوت سوار ہو گیا تھا کہ وہ اپنے نبی علیہ السلام کے فرمان کو ٹھکرا کر اُس عورت کو اپنے خیمہ میں لے گیا۔ اور برائی کا مرتکب ہوا جس سے حضرت موسی علیہ السلام نے منع فرمایا تھا۔ اس گناہ کی نحوست کا یہ اثر ہوا کہ بنی اسرائیل کے لشکر میں اچانک طاعون (پلیگ)کی وبا پھیل گئی اور گھنٹے بھر میں ستر ہزار آدمی مر گئے اور سارا لشکر تتر بتر ہو کر ناکام و نامراد واپس چلا آیا۔ جس کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قلب ِ مبارک پر بہت ہی صدمہ گزرا۔
(تفسیر الصاوی،ج۲،ص۷۲۷،پ۹،الاعراف، :۱۷۵)
بلعم بن باعوراء پہاڑ سے اتر کر مردود بارگاہِ الٰہی ہو گیا۔ آخری دم تک اس کی زبان اس کے سینے پر لٹکتی رہی اور وہ بے ایمان ہو کر مر گیا۔ اس واقعہ کو قرآن کریم نے ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔
ترجمہ :۔ اور اے محبوب انہیں اس کا احوال سناؤ جسے ہم نے اپنی آیتیں دیں تو وہ ان سے صاف نکل گیا تو شیطان اس کے پیچھے لگا تو گمراہوں میں ہو گیا۔ اور ہم چاہتے تو آیتوں کے سبب اسے اٹھا لیتے مگر وہ تو زمین پکڑ گیا اور اپنی خواہش کا تابع ہوا تو اس کا حال کتے کی طرح ہے تو اس پر حملہ کرے تو زبان نکالے اور چھوڑ دے تو زبان نکالے یہ حال ہے ان کا جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں تو تم نصیحت سناؤ کہ کہیں وہ دھیان کریں۔ (پ9،الاعراف:175،176)
بلعم بن باعوراء کیوں ذلیل ہوا؟
روایت ہے کہ بعض انبیاء کرام نے خدا تعالیٰ سے دریافت کیا کہ تونے بلعم بن باعوراء کو اتنی نعمتیں عطا فرما کر پھر اس کو کیوں اس قعرِ مذلت میں گرا دیا؟ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اُس نے میری نعمتوں کا کبھی شکر ادا نہیں کیا۔ اگر وہ شکر گزار ہوتا تو میں اس کی کرامتوں کو سلب کر کے اس کو دونوں جہاں میں اس طرح ذلیل و خوار اور غائب و خاسر نہ کرتا۔ (تفسیر روح البیان،ج۳،ص۱۳۹،پ۸،الاعراف :۱۰)

غریبی کا مطلب

پیزا کے آٹھ  ٹکڑے اسے زندگی کا مطلب سمجھا گئے تھے ۔..

پیزا ... Pizza

بیوی نے کہا - آج دھونے کے لئے زیادہ کپڑے مت نکالنا ...
- کیوں؟ شوہر نے کہا ..
- آپ کی کام والی بائی دو دن نہیں آئے گی ...
- کیوں؟
- اپنے ناتی سے ملنے بیٹی کے یہاں جا رہی ہے، کہہ رہی تھی ...
- ٹھیک ہے، زیادہ کپڑے نہیں نکالتا ...
- اور ہاں !!! پانچ سو روپے دے دوں اسے؟ ..
- کیوں؟ ابھی عید آ ہی رہی ہے، تب دے دیں گے ...اور بھی دے دیں گے
- ارے نہیں بابا !! غریب ہے بیچاری، بیٹی- ناتی کے یہاں جا رہی ہے، تو اسے بھی اچھا لگے گا ... اور اس مہنگائی کے دور میں اس کی تنخواہ سےکیا ہوگا۔ اپنوں کے پاس جا رہی ہے،کچھ ہاتھ میں ہوگا تو اچھا لگے گا !!
- تم بھی نا ... ضرورت سے زیادہ ہی جذباتی ہو جاتی ہو ...
- ارے نہیں ... فکر مت کرو ... میں آج کا پیزا کھانے کا پروگرام منسوخ کر دیتی ہوں ...خواہ مخواہ 500 روپے اڑ جائیں گے، باسی پائو کے ان آٹھ ٹکڑوں کے پیچھے ...
- واہ، واہ ... کیا کہنے !! ہمارے منہ سے پیزا چھین کر بائی کی پلیٹ میں؟
تین دن بعد
... پوچھا لگاتی ہوئی كام والی بائی سے پوچھا ...
- کیا بائی ؟، کیسی رہی چھٹی؟
- بہت اچھی ہوئی صاحب ... دیدی نے پانچ سو روپے دیے تھے نا ..
- تو ہوآئی بیٹی کے یہاں سے... مل لیں اپنے ناتی سے ...؟
- جی ہاں بھائی ... مزا آیا، دو دن میں 500روپے خرچ کر د یے ...
- اچھا !! مطلب کیا کیا 500روپے کا؟
- ناتی کے لئے 150روپے کا قمیض، 40روپے کی گڑیا، بیٹی کو 50روپے کے پیڑے دئے ، 50 روپے کے پیڑےدرگاہ پر چڑھائے، 60 روپے کرایہ کے لگ گئے .. 25 روپے کی چوڑیاں بیٹی کے لئے اور داماد کے لئے 50روپے کا بیلٹ لیا اچھا سا ... بچے ہوئے 75روپے ناتی کو دے دیے کاپی-پنسل خریدنے کے لئے ... جھاڑو-پوچھا کرتے ہوئے پوراحساب اس کی زبان پر رٹا ہوا تھا ...
- 500روپے میں اتنا کچھ ؟؟؟ میں حیرت سے دل ہی دل میں غور کرنے لگا ...
اس کی آنکھوں کے سامنے آٹھ ٹکڑے ٹکڑے کیا ہوا بڑا سا پیزا گھومنے لگا، ایک ایک ٹکڑا اس کے دماغ میں ہتھوڑا مارنے لگا ... اپنے ایک پیزا کے خرچ کاموازنہ وہ كام والی بائی کے خرچ سے کرنے لگا ... پہلا ٹکڑا بچے کی ڈریس کا، دوسرا ٹکڑا پیڑےکا، تیسرا ٹکڑا درگاہ کانذرانہ، چوتھا کرایہ کا، پانچواں گڑیا کا، چھٹھواں ٹکڑا چوڑيوں کا، ساتواں داماد کے بیلٹ کا اور آٹھوا ںٹکڑا بچے کی کاپی-پینسل کا ..
آج تک اس نے ہمیشہ پیزا کا اوپری حصہ ہی دیکھا تھا، کبھی پلٹ كر نہیں دیکھا تھا کہ پیزا پیچھے سے کیسا لگتا ہے ... لیکن آج كا م والی بائی نے پیزا کا دوسراحصہ دکھا دیا تھا ... پیزا کے آٹھ ٹکڑے ٹکڑے اسے زندگی کا مطلب سمجھا گئے تھے ۔.. زندگی کے لئے خرچ یا خرچ کے لئے زندگی کا جدید مفہوم ایک جھٹکے میں اسے سمجھ میں آگیا۔

اردو میں مانگی ہوئی دعا

🌙🌙🌙🌙🌙🌙🌙🌙🌙🌙

دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے

۔۔۔۔۔۔۔❤۔۔۔۔۔۔۔۔💚۔۔۔۔۔۔۔❤۔۔۔۔۔۔۔۔

خطیبِ ملّت حضرت مولانا مفتی محمّد اسمٰعیل صاحب قاسمی نقشبندی کی اردو میں مانگی ہوئی دعا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم

الحمد للّٰه رب العٰلمین اللّٰھم صلِّ وسلِّم وبارک علٰی سیدنا محمّد وّ علیٰ اٰل محمّد کما صلییتَ وبارکتَ علیٰ ابراھیم وعلیٰ اٰل ابراھیم انّك حمید مّجید.

اے اللہ  ہمارے گناھوں کو معاف فرما، ہماری خطاؤں سے درگزرفرما، ہماری سیِّئات کوحسنات سے مبدّل فرما، اے اللہ دن کے اجالے میں اور رات کے اندھیرے میں جانے میں انجانے میں اے اللہ تیری نافرمانی کرتے رہے خدا وندا تونے کرم پر کرم فرمایا نعمتوں کی بارش برسائی صحت و سلامتی کی دولت عطا کی ایمان اور اسلام سے سرفراز فرمایا خداوندا عزت والی زندگی دی یا اللہ سب کچھ ملنے کے بعد بھی تیری نافرمانی کرتے رہے گناھوں کیساتھ زندگی گزارتے رہے خداوندا ہماری نافرمانیوں کے باوجود تونے رزق بند نہیں کیا خداوندا ہماری کوتاہیوں کے باوجود تیرے کرم میں کوئی کمی نہیں آئی اے اللہ تو ہمارے اس جرم عظیم کو معاف فرمادے، اے اللہ تیرے نبی(صلّی اللہ علیه وسلّم) نے ہمیں یہ خبر دی ہے کہ جب بندے تیرے در پر بیٹھ کر اپنے گناھوں کا اقرار و اظہار کرتے ہیں خداوندا انہیں خالی ہاتھ لوٹاتے ہوئے تجھے حیا آتی ہے اے حسّاس و شرمیلے مولٰی ہمارے دامنوں کو مرادوں سے بھردے، اے اللہ ان اٹھے ہوئے ہاتھوں کی لاج رکھ لے، خداوندا تجھے تیری محبت کا واسطہ تیرے رحم وکرم کا عافیت کا فضل وکرم کا واسطہ اے اللہ ہمیں معاف فرمادے، اے اللہ ہماری مغفرت فرمادے ہمارے ماں باپ کی مغفرت فرمادے اے اللہ جنہوں نے ھمیں بڑی محنتوں سے پالا پوسا ہمارے لئیے تکلیفیں اٹھائی خود بھوکے رہ کر ہمیں کِھلایا تکلیف میں رہ کر ہمیں آرام پہنچانے کی کوشش کی اے اللہ ہماری روزی کے حصول کے لئے جدوجہد اور کوشش کرتے رہے اے اللہ ہماری تربیت کے لئے جو کچھ ان سے ہوسکا اے اللہ انہوں نے ھمارے لئے کیا اے اللہ ہماری طرف سے ھمارے والدین کو جزائےخیر عطا فرما، اے اللہ جن اساتذہ کے ذریعہ سے تیرا کلام پاک ہم تک پہونچا ہے اے اللہ تیرے دین کا علم ہم تک پہنچا ہے اے اللہ ان تمام لوگوں کی قبروں کو نور سے بھردے اے اللہ ان کی مغفرت فرما ان کے درجات کو بلند فرما اے اللہ عذاب قبر سے ان کی حفاظت فرما اے اللہ اپنے محبوب و مقبول بندوں میں شامل فرما اے اللہ ہماری طرف سے انہیں بہترین جزا عطا فرما، ان کی نیکیوں کو قبول فرما، ان کی خطاؤں سے در گزر فرما، ان کی سیّئات کو حسَنات سے مبدّل فرما، اے اللہ تجھے تیرے نبی کا واسطہ جنہوں نے ہمارے لئے بڑی قربانیاں دیں ہمارے لئے بہت تڑپے ہمارے لئے تجھ سے بہت کچھ مانگا اے اللہ قیامت تک آنے والی انسانیت کو قرآن کی دولت عطاکی علم کی دولت سے سرفراز فرمایا ساری انسانیت کی صحیح رھبری کے لئے ساری زندگی کے اصول اور نظام کو ترتیب دیا اے اللہ اپنے محبوب کی قربانیوں کو قبول فرما اور اپنی امت کی طرف سے اے اللہ اپنے بندوں کی طرف سے اپنے نبی کو بہترین جزائے خیر عطا فرما.

اے اللہ تو دانا ہے اے اللہ تو غنی ہے ہم محتاج ہیں اے اللہ تو قوی ہے ہم ضعیف(کمزور) ہیں اے اللہ آج بھکاری بن کر تجھ سے کرم کی بھیک مانگتے ہیں اے اللہ تجھ سے مدد کی بھیک مانگتے ہیں اےاللہ ان اٹھے ہوئے ہاتھوں کی لاج رکھ لے اے اللہ نہ جانے کتنے بندوں نے دعاؤں کی درخواست کی ہیں اے اللہ تو بہتر جانتا ہے کہ ہم کیا ہیں ہماری زندگیاں کیا ہیں خداوندا تونے ستّاری فرمائی ہے اے اللہ تونے عزت دی ہے اے اللہ لوگ عزت کے ساتھ سلوک کرتے ہیں اےاللہ اگر ہمارے گناہوں کو ظاہر کردے  تو  کوئی ہماری طرف دیکھنا بھی پسند نہ کرے اےاللہ نہ جانے کیا آس و امید سے اے اللہ نہ جانے کیا سمجھ کر تیرے کتنے بندوں نے دعاؤں کی درخواست کی ہیں اے اللہ تُو اپنے بندوں کی حاجتیں ان سے بہتر جانتا ہے اے اللہ جو بیمار ہیں انہیں شفا عطا فرما دے، اے اللہ جو کمزور ہیں انہیں قوت عطا فرمادے، اے اللہ جو محتاج ہیں انہیں غنی کردے اے اللہ جو مقروض ہیں انہیں قرضوں کے بوجھ سے نجات عطا فرمادے، اے اللہ نہ جانے تیرے کتنے بندے مقروض ہوکر زندگی گزاررہے ہیں اے اللہ ذلت کی زنذگی سے ہمیں نجات دیدے، اے اللہ قرض کے بوجھ سے سبکدوش فرمادے، اے اللہ اپنے خزانۂ غیب سے ہمارے قرضوں کی ادائیگی کا انتظام فرمادے، اے اللہ دنیا کی محبت میں ہم مقروض ہوئے اے اللہ دنیا کی محبت میں ہم نے ذلت کے ساتھ زنذگی گزارنا قبول کرلیا اے اللہ دنیا کی محبت دلوں سے نکال دے، اے اللہ آخرت کا یقین اور محبت دلوں میں پیدا فرمادے، اے اللہ اب تک کی زندگی گناہوں میں گزری اے اللہ قصوروں اور کوتاہیوں کے ساتھ گزری غفلت کے ساتھ گزری اے اللہ تُونے کرم پر کرم فرمایا اےاللہ تُونے بیشمار نعمتیں عطا کی اے اللہ پھر بھی ہم نے تیری نافرمانی کی تیری نافرمانی کے ساتھ گناہوں کی زندگی گزارتے رہے اے اللہ ہم پر رحم وکرم فرمادے، اے اللہ ہماری مغفرت فرما، ہمارے ماں باپ کی مغفرت فرما، اے اللہ ہمارے دوست واحباب کی مغفرت فرما، جنہوں نے مصیبت کی گھڑی اور ضرورت کے وقت ہمارا ساتھ دیا اے اللہ ہمارے محسنین کی مغفرت فرما، ہم سے محبت رکھنے والوں کی مغفرت فرما، اے اللہ جن لوگوں نے ہم سے دعاؤں کی درخواست کی ہیں اے اللہ جولوگ ہمارے لئے دعائیں کرتے ہیں جو ہم سے محبت رکھتے ہیں خداوندا اپنے فضل و کرم سے ان تمام کی مغفرت فرمادے، ان کی دنیا و آخرت کی تمام حاجتیں پوری فرمادے، خداوندا اپنے فضل وکرم سے ہمارے بیماروں کو شفاءِکاملہ عاجلہ عطا فرما، اے اللہ انہیں صحت و شفا عطا فرما، اے اللہ جو بے اولاد ہوں انہیں نیک و صالح اولاد عطا فرما، اےاللہ ہماری اولاد میں صالِحِیَّت کے اوصاف پیدا فرما، اے اللہ ہمارے بچوں اور آنیوالی نسلوں کو حافظِ قرآن بنا، اپنے علوم کا عالم بنا، اپنے دین کا داعی بنا، اور حکمت کے چشمے ان کی زبانوں پر جاری فرما، ان کے دلوں کو حکمت سے معمور فرما، اے اللہ باطل نظریات سے ان کی حفاظت فرما، اےاللہ پوری دنیا میں آج غیروں کے منصوبوں کی وجہ سے ہم نے دین کی راہ چھوڑ دی بے راہ وگمراہ ہوکر زندگی گزار رہے ہیں اے اللہ غیروں نے ہمیں اپنے قدموں کی ٹھو کر بنا لیا ہے اے اللہ پوری دنیا کے مسلمان جن حالات سے دوچار ہیں اے اللہ تُو جانتا ہے اے اللہ اسلام دشمن طاقتوں نے مسلمانوں کو نیست ونابود کرنے کے لئے اور تیرے دین کو ختم کرنے کے لئے سازشیں کیں ظلم و بربریت کے ساتھ تیرے بندوں کو آزمائشوں میں ڈالے ہوئے ہیں اے اللہ اپنے مظلوم بندوں کی مدد فرما، ان کی نصرت فرما، اے اللہ غیب سے فرشتوں کے لشکر نازل فرما، اے اللہ ان کے اکھڑے ہوئے قدموں کو جمادے، اے اللہ مسلمانوں کی بھرپور مدد و نصرت فرما.

* اےاللہ اسلام اور عالَمِ اسلام کی حفاظت فرما اےاللہ انسانیت پر رحم فرما اےاللہ امن وسلامتی کا ماحول پیدافرما اےاللہ ظالموں کو ظلم سے روک دے اور ہماری گردنوں پر مسلط ہونے سے ہماری حفاظت فرما اےاللہ آج عراق اور اس سے پہلے افغانستان فلسطین اور نہ جانے دنیا کے کتنے علاقے اسلام دشمن طاقتوں کے پیروں سے روندے جاتے رہے اےاللہ معصوم معصوم بچے شہید ہوتے رہے اےاللہ عورتیں بے عزت ہوتی رہیں اےاللہ مکانات مُنہَدِم ہوتےرہے لوگ شہادت پاتے رہے اےاللہ ظالموں نے ظلم بند نہیں کیا خداوندا ان ظالموں کو ظلم سے روک دے اےاللہ ان کی صفوں میں انتشار پیدا فرمادے اےاللہ ان کے اسباب کو ناکارہ کردے اور انکے منصوبوں کو ناکام فرمادے اور ان کی سازشوں کو آشکارا کردے خداوندا ان میں پھوٹ ڈال دے اےاللہ اسلام کی صفوں میں اتحاد پیدا فرما اےاللہ ہم چاہیں یا نہ چاہیں ہماری پیشانیوں کے بالوں کو پکڑ کر صراطِ مستقیم پر گامزن فرما اےاللہ ہمیں دین کا داعی اور دین کا علمبردار بنا اےاللہ اپنی محبت عطافرما اپنے حبیب(صلی اللہ علیہ وسلم) کی محبت عطافرما اپنے محبوب بندوں کی محبت عطافرما دینِ اسلام کی محبت عطافرما اور دینِ اسلام کی حقّانیت کا یقین ہمارے دلوں میں جاگُزیں فرما اےاللہ ہمیں اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطافرما ہمیں نمازوں کا پابند بنا اپنے احکام کی تابعداری کی توفیق عطافرما فرماں برداری کی زندگی عطافرما اےاللہ ہمارے گھروں میں چین وسکون عطافرما میاں بیوی میں نباہ کی شکلیں و صورتیں پیدا فرما اےاللہ ہمارے بچوں کو فرماں بردار نیک اور اطاعت گزار بنا  ہماری عمر تقریبََا گزرگئی ہماری آنیوالی نسلوں کی عمریں کیسے کٹیں گی
خداوندا تیری بارگاہ میں ہاتھ پھیلاکر آنیوالی نسلوں کیلئیے امن وسلامتی کا سوال کرتے ہیں اےاللہ آنیوالی نسلوں کو عزت عطافرما امن وسلامتی عطافرما اےاللہ انہیں دین کا داعی اور دین کا علمبردار بنا انہیں حافظِ قرآن بنا اےاللہ انہیں اسلام کا سپاہی بنا اےاللہ انہیں اسلام کا داعی بنا اور اےاللہ انہیں اپنے علوم کا عالِم بنا اےاللہ حکمت کے چشمے انکی زبانوں پرجاری فرما اےاللہ دنیا کی محبت سے انہیں نجات عطافرما قرض کی زندگی سے انہیں نجات عطافرما  اےخداوندا اسلام کی تبلیغ و نشرواشاعت کیلئیے ہمیں اور ہماری آنیوالی نسلوں کو قبول فرما خداوندا آج ہمارے شہر؛ ملک اور پوری دنیا پر کساد بازاری کا ماحول ہے اےاللہ لوگ رزق کی تنگی اور کاروبار کی خرابی سے پریشان ہیں اےاللہ رزق کا معاملہ تیرے قبضۂ قدرت میں ہے جب چاہتا ہے اسکو کشادہ کردیتا ہے تُو جب چاہتا ہے اس کو کم کردیتا ہے اےاللہ تُو اپنے بندوں پر رحم فرمادے ہماری روزی کشادہ کردے اےاللہ ہمیں فراخ روزی عطافرما عزت والی روزی عطافرما اےاللہ برکت والی روزی نصیب فرما عافیت وسہولت والی روزی نصیب فرما اےاللہ نمازوں کے اہتمام کیساتھ اور اپنے احکام کی تعمیل کیساتھ ہمیں فراخی عطافرما اےاللہ رزق کو کشادگی عطافرما چین وسکون کی زندگی عطافرما اےاللہ ہمیں توکُّل عطافرما اےاللہ اپنے فضل وکرم سے اپنی عظمت کا دھیان عطافرما اےاللہ اپنی ذاتِ عالی کا یقین عطافرما اپنی صفاتِ عالیہ کا یقین عطافرما اےاللہ جن جن لوگوں نے بھی دعاؤں کی درخواست کی ہیں اےاللہ ان تمام لوگوں کی دنیاوآخرت کی تمام ضرورتیں وحاجتیں پوری فرما اےاللہ ہمیں عزت وسرخروئی عطافرما  ذلت و نکبت سے۔افلاس۔تنگدستی ۔مصیبت وپریشانی سے آپس کے جھگڑے سے ہماری حفاظت فرما اےاللہ آپس میں اتحاد واتفاق پیدافرما آپس میں سچی محبت عطافرما اےاللہ حُبّ فی اللہ اور بغض فی اللہ کا جزبہ عطافرما اےاللہ دنیا میں امن وامان قائم فرما امن وسلامتی کی فضائیں آراستہ فرما اےاللہ رمضان المبارک کے تینوں عشروں کی رحمتوں برکتوں اور مغفرتوں سے ہمیں مالامال فرما جہنم کی آگ سے خلاصی نصیب فرما اےاللہ اپنے محبوب نبی کے طفیل میں اپنی رحمتوں اور برکتوں کے صدقے میں جوکچھ مانگا ہے وہ عطافرما اور اےاللہ جونہ مانگ سکے اےاللہ تو ہماری وہ ضرورتیں پوری فرما ساری حاجتیں پوری فرمادے اےاللہ اپنے خزانۂ غیب سے ہماری ساری ضرورتیں پوری فرمادے اےاللہ دنیا میں جتنی آفات۔بلائیں اور پریشانیاں ہیں اےاللہ ہمیں ان تمام آفات سے نجات عطافرما عافیت عطافرما اےاللہ ہم کتنے ہی گنہگار صحیح۔ ہمارے گناہ پہاڑوں سے زیادہ ہیں لیکن تیری رحمت اس سے کہیں زیادہ ہے اےاللہ تیری مغفرت اس سے کہیں زیادہ ہے اےاللہ تُو ہمیں اور ہمارے گناہوں کو نہ دیکھ اےاللہ تجھے تیری رحمت کا واسطہ تجھے تیری عظمت کا واسطہ اےاللہ ہماری مغفرت فرمادے ہماری ضرورتیں حاجتیں پوری فرمادے.

🕌🕌🕌🕌🕌🕌🕌🕌🕌🕌

🕌🕌🕌🕌🕌

🕌🕌🕌🕌🕌🕌🕌🕌🕌🕌