موافقت مخالف ہر دور میں ہوئی ہے
میرا روڈ ایک دعائیہ تقریب میں احقر کا جانا ہوا اور ساتھ میں ہمارے مدرسے کے قاری کلیم الدین صاحب گونڈوی بھی تھے اس تقریب میں شرکت کے لئے کلیان سے ایک بریلوی مکتب فکر کے عالم اور نائب امام بھی تشریف لائے ہوئے تھے سلام و کلام کے بعد دعا کے لئے وہ ہاتھ اٹھائے تو بہت لمبی دعا کئی سارے درود اور بزرگوں کے نام جس سے وہ اپنی دعا کو مزین کررہے تھے
احباب حیرت جب ہوئی جب ان سے دعا کے بعد کچھ تبصرہ شروع ہوا وہاں پر موجود اکثر حضرات پولیس سے وابستہ تھے یا ریٹائرڈ تھے بہر حال بڑے بھائی نے اپنی دعاؤں سے تو لوگوں کو مسحور کرلیا تھا اب گفتگو سے بھی مسحور کرنے لگے تھے ان کا ایک ایک جملہ نفرت ہی نفرت کے کانٹوں سے بھرا ہوا تھا
کہنے لگے اہل حدیث اور وہابی یہی دہشت گرد ہیں اور میں تو حکومت وقت سے گزارش کرتا ہوں کہ ان کو جیلوں میں بند کیا جائے ان پر مقدمہ درج کیا جائے ہمارا ایک بھی سنی بریلوی مسلک کا فرد کسی بم دھماکے میں ملوث نہیں ہے جتنے جرائم ہوتے ہیں سب یہی اہل حدیث وہابی دہشت گرد ہی انجام دیتے ہیں
ان کا تعلق ہمیشہ دہشت گرد تنظیموں سے رہتا ہے داعش کو دیکھو ان سے جتنے لوگ منسلک ہیں سب یہی ہیں احقر اور قاری کلیم ہم دونوں اس کے منہ کو دیکھ رہے ہیں کیا بک رہا ہے مجھ سے برداشت نہیں ہوا میں نے کہا کہ جناب فلسطین میں کون وہابی اہل حدیث دہشت گردی کر رہے ہیں وہ تعجب سے میرا منھ دیکھنے لگا
میں نے کہا کہ جناب ہم ہندوستان میں کس دور سے گزر رہے ہیں اور آپ کے خیالات ایسے ہیں آپ کہہ کیا رہے ہیں اس پر غور کریں اور اپنے خیالات کو اپنی سوچ کو بدلیں آپ ہمارے یہاں بوریولی میں تشریف لائیں ہم آپ کو بتائیں گے نہیں بلکہ دکھائیں گے کہ اتفاق و اتحاد کسے کہتے ہیں لیکن وہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے ہیں بولتے ہی جارہے ہیں اور جناب کا تیور اور چڑھ گیا شاید انہیں یہ پہلے سے ہی محسوس ہوگیا تھا کہ جن کو وہ وہابی کہہ رہے ہیں انکی نظر میں وہ ہم بھی ہیں
بہر حال علیک سلیک کے بعد سلسلہ منقطع ہوا اور ہماری روانگی ہوئی تو ہمارے قاری صاحب کہہ رہے ہیں اس کے دل میں اتنی نفرت کی آگ بھری ہوئی ہے میں تو اس جیسا انسان دیکھا نہیں محفل میں روشن خیال عصری تعلیم یافتہ افراد ہی تھے ہم تینوں کے علاوہ دل میں میں بار بار یہی خیال آرہا تھا کہ وہ کیا سبق حاصل کریں گے بڑے بھائی کی گفتگو سے اور جبتک ایسی سوچ کے افراد موجود رہیں گے تو مسلمانوں کو فلاح کہاں سے میسر ہوگی اتحاد و اتفاق کہاں سے آئے گا
احباب موافقت و مخالفت حق کی ہوتی رہی ہے اور ہوتی رہے گی ہمیں سوچنا ہے کہ ہم کون سا طریقہ اختیار کریں کہ مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق ہوجائے اگر برخوردار کی طرح سے جن کا میں نے ذکر کیا ہے ہم بھی اپنا نظریہ بنالیں تو اس میں اور ہم میں فرق کیا رہ جائے گا
اسی طرح سے جب سیاست کی بات ہوتی ہے اور فسادات میں مسلمانوں کی املاک اور عزتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور وہ فسادات ہفتوں مہینوں تک جاری رہتے ہیں اور کوئی سیاسی جماعت مسلمانوں کی مدد کو نہیں آتی تو مسلمانوں کو احساس ہوتا ہے یہ کوئی ہمارے ہمدرد نہیں سب صرف زبانی دلاسہ دیتے ہیں موقع پر کوئی بھی ہمارے کام نہیں آتا ہے
ہماری مسلمانوں کی کوئی سیاسی جماعت ہونی چاہئے جو الیکشن میں حصہ لے اور ہم ان کا ساتھ دیں لیکن خوش قسمتی سے جب کوئی مسلمان مرد مجاہد آگے بڑھتا ہے تو ہم اسی میں کیٹے نکالنا شروع کر دیتے ہیں میں مثال دیتا ہوں اویسی برادران کی کہ وہ کون سی ایسی جگہ ہے جہاں ان کا کنٹرول ہو ان کا رقبہ وہاں تک ہو اور وہاں گجرات کی طرح مظفر نگر کی طرح ہفتوں مہینوں مسلمانوں کا قتل عام یا مسلمان عورتوں کی عصمت دری کی گئی ہو
ایک شرابی جواری مسلمان بھی ایک مسلمان عورت کی جب کفار عصمت دری کی کوشش کریں تو جان کی بازی لگا دیتا ہے وہ تو سالار ملت کے خانوادے ہیں. نمازی ہیں اغیار کے نرغوں میں حق کی صدا بلند کرنے والے ہیں. ظالموں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مسلمانوں کے حقوق کی لڑائی لڑ رہے ہیں. اللہ رب العزت نے انہیں عصری تعلیم و دینی تعلیم کی سوجھ بوجھ عطا فرمائی ہے. بے باک ہیں فصیح اللسان ہیں. حق گو ہیں. مرد مجاہد ہیں.
اللہ رب العزت نے ان حضرات کو بڑی خوبیوں سے نوازا ہے احباب اب ایک کہاوت ہے جس درخت پر پھل زیادہ ہوتے ہیں پتھر بھی انہیں پر زیادہ پڑتے ہیں تو اویسی برادران پر بھی مخالف حضرات پتھر برسارہے ہوں تو یہ ان کی مقبولیت کی وجہ سے ہے اور الحمد للہ اکثریت مسلمانوں کے دلوں میں ان کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے
احباب ہمیشہ ایسی مائیں بچہ نہیں جنتیں ہیں جو سر پر کفن باندھ کر اغیار سے مسلمانوں کے حقوق کے لئے سچے دل سے لڑائی لڑے میری تمام دوستوں سے مودبانہ درخواست ہے کہ اویسی برادران کا تہہ دل سے ساتھ دیں اور اگر کچھ نہیں کر سکتے ہیں تو ان کے لئے دعا کریں اگر دل اس کی بھی گنجائش نہ ہو تو کم از کم مخالفت نہ کریں.
لکھنے میں جو کمی کوتاہی ہوگی اس کی معافی چاہتا ہوں.
اللہ رب العزت اویسی برادران کی حفاظت فرمائے آمین
اور امت مسلمہ پر ان کا سایہ تادیر قائم فرمائے آمین
اور ان کو مزید کامیابی عطا فرمائے آمین
احقر محمد شمیم مدرسہ دارالعلوم حسینیہ بوریولی ممبئی
No comments:
Post a Comment